Maktaba Wahhabi

302 - 413
سوال جواب پر خفا نہ ہوتے تھے۔‘‘ ۲۔عام لوگوں کے دھنسائے جانے کے متعلق سوال جواب: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’یَغْزُوْ جَیْشٌ الْکَعْبَۃَ، فَإِذَا کَانُوْا بِبَیْدَائَ مِنَ الْأَرْضِ یُخْسَفُ بِأَوَّلِھِمْ وَآخِرِھِمْ‘‘۔ قَالَتْ :’’ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ یُخْسَفُ بِأَوَّلِھِمْ وَآخِرِھِمْ، وَفِیْھِمْ أَسْوَاقُھُمْ، وَمَنْ لَیْسَ مِنْھُمْ؟‘‘۔ قَالَ:’’ یُخْسَفُ بِأَوَّلِھِمْ وَآخِرِھِمْ، ثُمَّ یُبْعَثُوْنَ عَلَی نِیَّاتِھِمْ‘‘۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا، جب وہ [مقام ]بیداء میں پہنچے گا،تو اوّل سے آخر تک ان سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :’’ میں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اوّل سے آخر تک کیونکر دھنسا دیا جائے گا ؟ اور ان میں ان کے بازاروں والے اور [دیگر]ایسے لوگ ہوں گے جوان میں سے نہ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ شروع سے آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا، پھر وہ اپنی نیتوں کے مطابق اُٹھائے جائیں گے۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کعبہ شریف پر چڑھائی کے ارادے سے نہ آنے والے لوگوں کے دھنسائے جانے کے بارے میں اشکال پیدا ہوا، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اپنا یہ اشکال پیش کیا، تو آپ ناراض نہ ہوئے،
Flag Counter