Maktaba Wahhabi

200 - 413
(19) اسلوب تقابل تفہیم درس میں ممدو معاون باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اضداد کے درمیان تقابل پیش کیا جائے۔ مشہور ضرب المثل ہے:[ وَبِضِدِّھَا تَتَبَیَّنُ الْأَشْیَائُ] ’’چیزوں کا نکھار اپنی اضداد کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘ ہمارے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم اس اسلوب کو کثرت سے استعمال فرماتے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں تین مثالیں پیش کی جا رہی ہیں : ۱۔دنیا و آخرت کے درمیان تقابل: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت قیس سے روایت کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:’’میں نے مستورد رضی اللہ عنہ کو،جو کہ قبیلہ بنو فہر کے ہیں، بیان کرتے ہوئے سنا: ’’ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ وَاللّٰہِ! مَا الدُّنْیَا فِي الآخِرَۃِ إِلاَّ مِثْلُ مَا یَجْعَلُ أَحَدُکُمْ إِصْبَعَہٗ ھٰذِہٖ وَأَشَارَ یَحْیٰی بِالسَّبَابَۃِ فِي الْیَمِّ، فَلْیَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ؟ ‘‘۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کی قسم! دنیا آخرت کے مقابلے میں ایسے ہی ہے،جس طرح کہ تم میں سے ایک اپنی انگلی سمندر میں رکھے… یحییٰ [2]نے شہادت والی اُنگلی سے اشارہ کیا… پھر دیکھے کہ وہ [اپنے ہمراہ]کیا لے کر پلٹتی ہے؟‘‘
Flag Counter