Maktaba Wahhabi

103 - 413
(7) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مخاطَبین کا ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونا سلسلۂ تعلیم میں قوت اور تاثیر پیدا کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ معلّم اپنا رخ اور توجہ شاگردوں کی طرف کرے اور وہ اپنی نگاہیں معلّم پر مرکوز کریں۔ سیرتِ طیبہ میں یہ بات دونوں جانب سے بدرجہ اتم موجود تھی۔ توفیق الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں قدریتفصیل سے گفتگو کی جارہی ہے: ۱۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حاضرین کی طرف متوجہ ہونا: ۱:حدیث أبی موسی رضی اللہ عنہ : امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم، فَقَالَ:’’یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا الْقِتَالُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ؟ فَإِنَّ أَحَدَنَا یُقَاتِلُ غَضَبًا، وَیُقَاتِلُ حَمِیَّۃً‘‘۔ فَرَفَع إِلَیْہِ رَأْسَہٗ قَالَ:وَمَا رَفَعَ إِلَیْہِ رَأْسَہٗ إِلاَّ أَنَّہٗ کَانَ قَائِمًا فَقَالَ:’’مَنْ قَاتَلَ لِتَکُونَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ھِيَ الْعُلْیَا فَھُوَ فيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ‘‘۔[1] ’’ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑائی کیا ہے؟ کیونکہ ہم میں سے کوئی غصہ
Flag Counter