أَعْظَمُ؟ ‘‘۔
قَالَ:قُلْتُ:’’ اَللّٰہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ۔‘‘
قَالَ:فَضَرَبَ فِيْ صَدْرِيْ، وَقَالَ:’’ وَاللّٰہِ! لِیَھْنِکَ الْعِلْمُ أَبَاالْمُنْذِرِ! ‘‘۔[1]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ اے اباالمنذر! کیا تجھے خبر ہے کہ تیرے پاس کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے زیادہ عظیم ہے؟‘‘
انہوں نے بیان کیا:’’ میں نے عرض کیا:’’ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے اباالمنذر ! کیا تو جانتا ہے کہ تیرے پاس کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے زیادہ عظمت والی ہے؟‘‘
انہوں نے بیان کیا :میں نے عرض کیا:’’اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْم۔ُ‘‘
انہوں نے بیان کیا :’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے میں مارا اور فرمایا:اللہ تعالیٰ کی قسم اباالمنذر !تجھے علم مبارک ہو۔‘‘
اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت الکرسی کی شان و عظمت اجاگر کرنے سے پیشتر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو دو دفعہ ان کی کنیت [اباالمنذر] کے ساتھ ندا دی اور ان کے صحیح جواب بتلانے پر شاباش دیتے ہوئے پھر انہیں کنیت کے ساتھ پکارا۔
حدیث شریف میں دیگر فوائد:
حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
|