ا۔دو مرتبہ کلام کو دہرانا:
۱:حدیث البراء رضی اللہ عنہ :
امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت البراء رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَنْ سَمَّی الْمَدِیْنَۃَ یَثْرِبَ، فَلْیَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ، ھِيَ طَابَۃٌ، ھِيَ طَابَۃٌ‘‘۔[1]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے مدینہ کو [ یثرب] کے نام سے پکارا،وہ اللہ عزوجل سے معافی مانگے، وہ طابہ[2] ہے، وہ طابہ ہے۔‘‘
اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [وہ طابہ ہے]دو مرتبہ فرمایا۔
ب:حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما :
امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلِّمُوْا، وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ، وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ۔‘‘[3]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تم تعلیم دو اور آسانی کرو اور تنگی نہ کرنا۔ جب تجھے غصہ آئے،تو خاموش ہو جاؤ اور جب تجھے غصہ آئے،تو خاموش ہو جاؤ۔‘‘
|