Maktaba Wahhabi

149 - 413
وَیُحَلِّلُوْا أَبِيْ، فَأَبَوْا، فَلَمْ یُعْطِھِمُ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَائِطِيْ وَقَالَ:’’سَنَغْدُوْا عَلَیْکَ ‘‘۔ فَغَدَا عَلَیْنَا حِیْنَ أَصْبَحَ۔ فَطَافَ فِي النَّخْلِ، وَدَعَا فِيْ ثَمَرِھَا بِالْبَرَکَۃِ۔ فَجَدَدْتُھَا، فَقَضَیْتُھُمْ، وَبَقِيَ لَنَا مِنْ تَمْرِھَا ‘‘۔[1] ’’ یقینا ان کے باپ غزوہ احد میں شہید کئے گئے اور ان کے ذمہ قرض تھا۔ قرض خواہوں نے اپنے حقوق طلب کرنے میں سختی کی۔ میں [اس سلسلے میں ] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سفارش کی کہ وہ میرے باغ کا پھل لے کر میرے باپ کے ذمہ اپنے بقیہ حقوق سے دستبرداہو جائیں۔ [لیکن] وہ نہ مانے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں میرا باغ نہ دیا، اورفرمایا:’’ ہم کل تمہارے ہاں آئیں گے۔‘‘ دوسرے دن صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کے درمیان چکر لگایا اور ان کے پھل میں برکت کی دعا کی۔ میں نے اس باغ کے پھل کو کاٹا، ان کا قرضہ ادا کیا اور ہمارے لیے [بھی] اس کی کھجوریں بچ گئیں۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاگرد کے مصیبت میں پھنسنے کے وقت دعا کی، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو قبول فرمایا، اور آپ کے شاگرد کے لیے غیر متوقع آسانی پیدا فرما دی۔ ۵۔انس رضی اللہ عنہ کے لیے کثرت وبرکت کی دعا: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے اور انہوں نے
Flag Counter