Maktaba Wahhabi

321 - 413
السَّاکِنَ وَیبعثُ الْکَامِنَ، وَھٰذَا النَّوْعُ إِذَا کَانَ فِي شِعر فِیْہِ وَصْفُ مَحَاسِنِ النِّسَآئِ وَالْخَمْرِ وَغَیْرِھِمَا مِنَ الْأُمُوْرِ الْمُحَرَّمَۃِ لَا یُخْتَلَفُ فِي تَحْرِیْمِہٖ۔ وَأَمَّا مَا ابْتَدَعَہُ الصُّوْفِیَّۃُ فِي ذٰلِکَ فَمِنْ قَبِیْلِ مَالَا یُخْتَلَفُ فِي تَحْرِیْمِہٖ۔‘‘[1] ’’ان کا یہ فرمانا’’وہ دونوں [بچیاں ]گانے والی نہ تھیں۔‘‘ یعنی وہ معروف گانے والی عورتوں کی طرح گانے سے آشنا نہ تھیں۔ اس طرح انہوں [عائشہ رضی اللہ عنہا]نے مشہور گانے سے احتراز کیا ہے اور گانا وہ ہوتا ہے جو ساکن کو حرکت دیتا ہے، مخفی جذبات کو اُبھارتا ہے اور جب یہ شعر کی صورت میں ہو اور اس میں عورتوں کے محاسن، شراب اور ان ایسی دیگر ممنوعہ باتیں ہوں،تو اس کی حرمت میں کوئی اختلاف نہیں اور اس سلسلے میں جو کچھ صوفیوں نے ایجاد کیا ہے، وہ بھی اسی قسم سے ہے،جس کی حرمت میں کوئی اختلاف نہیں۔‘‘ ۳۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے فاروق رضی اللہ عنہ کا احتساب کرنا: حضرات ائمہ عبدالرزاق، احمد اور ابو یعلیٰ رحمہم اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلَّی الْعَصْرَ، فَقَامَ رَجُلٌ یُصَلِّيْ، فَرَآہُ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ، فَقَالَ لَہُ:’’ اِجْلِسْ، فَإِنَّمَا ھَلَکَ أَھْلُ الْکِتَابِ أَ نَّہٗ لَمْ یَکُنْ لِصَلَاتِھِمْ فَصْل‘‘۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ أَحْسَنَ ابْنُ الْخَطَّابِ‘‘۔[2]
Flag Counter