Maktaba Wahhabi

266 - 413
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’إِنَّ الَّذِيْ وَرَدَ عَنْہُ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ التَّمْثِیْلِ إِنَّمَا ھُوَ تَشْبِیْہُ أَصْلٍ بِأَصْلٍ، وَالْمُشَبَّہُ أَخْفیٰ عِنْدَ السَّائِلِ مِنَ الْمُشَبَّہِ بِہٖ، وَفَائِدَۃُ التَّشْبِیْہِ التَّقْرِیْبُ لِفَھْمِ السَّائِل۔‘‘[1] ’’جو مثال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہے وہ ایک اصل کو دوسری اصل سے تشبیہ دینے کی ہے اور مشبّہ سائل کے نزدیک مشبّہ بہ سے نسبتاً زیادہ مخفی ہے اور تشبیہ کا فائدہ [بات کو]فہم سائل کے قریب کرنا ہے۔‘‘ حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے دو مندرجہ ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلوب استفہام استعمال فرماتے ہوئے اعرابی کے اشکال کا آخری جواب دینے سے پیشتر اس سے چار سوالات کیے۔[2] ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مثال بیان کرتے وقت اعرابی کے احوال کو پیش نظر رکھا کہ آپ نے اونٹ کی مثال بیان فرمائی ا ور بدوؤں کا اونٹوں سے تعلق محتاج بیان نہیں۔[3] ۳۔نذر حج کی قرض سے تشبیہ: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ امْرَأَۃً جَائَ تْ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَتْ:’’ إِنَّ أُمِّيْ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَا تَتْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ، أَفَأَحُجُّ عَنْھَا؟‘‘۔ قَالَ:’’ نَعَمْ، حُجِّيْ عَنْھَا، أَرَأَیْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکِ دَیْنٌ أَکُْنْتِ قَاضِیَتَہُ؟‘‘۔
Flag Counter