Maktaba Wahhabi

95 - 413
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلَی اسْتِحْبَابِ تَأْنِیْسِ الْقَادِمِ، وَقَدْ تَکَرَّرَ ذٰلِکَ مِنَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَفِي حَدِیْثِ اُمِّ ھَانِیٔ رضی اللّٰه عنہا :’’ مَرْحَبًا بِأَمِّ ھَانِیء‘‘ ؛ وَفِيْ قِصَّۃِ عِکْرَمَۃَ رضی اللّٰه عنہ بْنِ أَبِيْ جَھْلٍ:’’ مَرْحَبًا بِالرَّاکِبِ الْمُھَاجِرِ‘‘؛وَفِيْ قِصَّۃِ فَاطِمَۃَ رضی اللّٰه عنہا :’’مَرْحَبًابِابْنَتِیْ‘‘ وَکُلُّھَا صَحِیْحَۃٌ۔ وَأَخْرَجَ النِّسَائِيُّ مِنْ حَدِیْثِ عَاصِمِ بْنِ بَشِیْرٍ الْحَارِثِيِّ عَنْ أَبِیْہِ رضی اللّٰه عنہ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَہُ لَمَّا دَخَلَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ:’’ مَرْحَبًا وَعَلَیْکَ السَّلَامُ‘‘۔[1] ’’اس میں آنے والے کے لیے اظہارِ مودت کی دلیل ہے اور ایسا کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی موقعوں پر ثابت ہے۔ حدیث اُمّ ہانی ء رضی اللہ عنہا میں ہے:’’ام ہانیء کو خوش آمدید ‘‘،عکرمہ رضی اللہ عنہ بن أبی جہل کے قصے میں ہے:’’ہجرت کرنے والے سوار کو مرحبا‘‘ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے قصے میں ہے:’’میری بیٹی کو خوش آمدید‘‘ اور یہ سب احادیث صحیح ہیں۔ [امام] نسائی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عاصم بن بشیر الحارثی سے اور انہوں نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کو سلام عرض کیا، تو آپ نے فرمایا:’’خوش آمدید اور تم پر سلام ‘‘ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب کے ابتدا میں اجمالی اسلوب اختیار فرمایا اور بعد
Flag Counter