Maktaba Wahhabi

415 - 413
[بَابُ مَنْ لَمْ یَقْبَلِ الْھَدِیَّۃَ لِعِلَّۃٍ]۔ [1] ’’ [کسی علت کے پیش نظر ہدیہ قبول نہ کرنے والے کے متعلق باب]‘‘ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فوائد حدیث بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’ وَفِیْہِ أَنَّہٗ یَسْتَحِبُّ لِمَنِ امْتَنَعَ مِنْ قُبُولِ ھَدِیَّۃٍ وَّنَحْوِھَا لِعُذْرٍ أَنْ یَعْتَذِرَ بِذٰلِکَ إِلَی الْمُھْدِيِ تَطْیِیْبًا لِقَلْبِہٖ۔‘‘[2] ’’اس [حدیث]سے یہ بات معلوم ہوتی ہے جو شخص ہدیہ وغیرہ کسی عذر کے سبب قبول نہ کرے،تو مستحب ہے کہ وہ ہدیہ دینے والے کے طیب خاطر کی غرض سے ہدیہ قبول نہ کرنے کا سبب بھی بیان کردے۔‘‘ ۵۔ نماز سے جلدی پلٹنے پر صحابہ کے تعجب کو نوٹ فرمانا: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عقبہ بن الحارث رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْعَصْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ سَرِیْعًا، دَخَلَ عَلَی بَعْضِ نِِسَائِہٖ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأَی مَا فِيْ وُجُوْہِ الْقَوْمِ مِنْ تَعَجُّبِھِمْ لِسُرْعَتِہٖ۔ فَقَالَ:’’ ذَکَرْتُ وَأَنَا فِي الصَّلاَۃِتِبْرًا عِنْدَنَا، فَکَرِھْتُ أَنْ یُمْسِيَ أَوْ یَبِیْتَ عِنْدَنَا، فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِہٖ۔‘‘[3] ’’ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عصر پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، تو تیزی سے اپنی ایک اہلیہ کے ہاں تشریف لے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter