Maktaba Wahhabi

254 - 413
عمدہ سوال کو سراہا اور ان کی تعریف بایں الفاظ فرمائی:’’ آفرین! آفرین! بلا شبہ تو نے عظیم [چیز]کے بارے میں سوال کیا ہے۔‘‘ لفظ [بخ]جیسا کہ علامہ اسماعیل جوہری رحمہ اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے۔ کسی چیز کی تعریف اور اس کے بارے میں اظہارِ خوشی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات میں زور پیدا کرنے کی خاطر یہ لفظ دو مرتبہ فرمایا۔[1] ۲۔اچھے سوال پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی تعریف: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ بلاشبہ انہوں نے عرض کیا: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃ؟‘‘۔ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ لَقَدْ ظَنَنْتُ یَا أَبَا ھُرَیْرَۃَ أَنْ لاَ یَسْأَلَنِيْ عَنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَحَدٌ أَوَّلَ مِنْکَ لِمَا رَأَیْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِیْثِ۔ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنْ قَالَ:’’ لَا اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِہٖ أَوْ نَفْسِہٖ‘‘۔[2] ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! روزِ قیامت آپ کی شفاعت کی سعادت کس کو سب سے زیادہ میسر آئے گی؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابو ہریرہ! حدیث کے متعلق تمہاری حرص کے پیش نظر مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے اس کے متعلق مجھ سے کوئی دریافت نہ کرے گا۔ روزِ قیامت میری شفاعت سے سب سے زیادہ فیض یاب وہ ہو گا،جس نے سچے دل یا سچے جی سے ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘کہا۔‘‘
Flag Counter