اورفیصلہ کرنے کے بارے میں بھی ہے۔‘‘
اس سلسلے میں علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے:
’’ وَفِیْہِ جَوَازُ فَتْوَی الْمَفْضُوْلِ بِحَضْرَۃِ الْفَاضِلِ إِذَا کَانَ مُشَارًا إِلَیْہِ بِالْعِلْمِ وَالْإِمَامَۃِ۔‘‘[1]
’’اس سے اعلیٰ کی موجودگی میں ادنیٰ کے فتویٰ دینے کا جواز ثابت ہوتا ہے جب کہ وہ [ادنیٰ]علم و امامت میں معروف ہو۔‘‘
۲۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صدیق اکبر کابیٹی رضی اللہ عنہما کو جھڑکنا:
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَعِنْدِي جَارِیَتَانِ تُغَنِّیَانِ بِغِنَائِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْھَہٗ۔ وَجَائَ أَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ فَانْتَھَرَنِيْ، وَقَال:’’ مِزْمَارَۃُ الشَّیْطَانِ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟۔‘‘
فَأَقْبَلَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، فَقَالَ:’’ دَعْھُمَا‘‘۔
فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُھُمَا فَخَرَجَتَا۔‘‘[2]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو اس وقت میرے پاس دو بچیاں جنگ بعاث[کے قصوں ]کی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنے چہرے کو [دوسری طرف ]پھیر لیا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے،تو انہوں نے مجھے ڈانٹا ا ور فرمایا:’’یہ شیطانی آواز
|