Maktaba Wahhabi

331 - 413
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع کس قدر تھی! ایک پردیسی شخص آکر خطبہ کا تسلسل منقطع کرتے ہوئے سوال کرتا ہے،مگر آپ کی طرف سے نہ ڈانٹ نہ ڈپٹ، نہ جھاڑ نہ سرزنش، نہ گھورنا، نہ تیوری چڑھانا،اس سب کچھ میں سے کوئی بات بھی ظاہر نہ ہوئی، اس کی بجائے سائل کی طرف نظرِ عنایت فرمانا، اس کی خاطر خطبہ چھوڑ نا، اس کے پاس چل کر تشریف لانا، اس کے پاس کرسی پر بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی بتلائی ہوئی باتوں کی اس کو تعلیم دینا اور پھر اس کے بعد اپنے خطبہ کو مکمل فرمانا۔صَلَوٰتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہِ۔ حدیث شریف کی شرح کرتے ہوئے امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ وَفِیْہِ تَوَاضع النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَرِفْقُہٗ بِالْمُسْلِمِیْنَ، وَشَفقتُہ عَلَیْھِمْ، وَخفضُ جناحِہٖ لَھُمْ۔‘‘[1] ’’اور اس [حدیث ]سے مسلمانوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع، لطف و عنایت، شفقت اور ان کے لیے اپنے پہلوؤں کو جھکانا [ثابت ہوتا]ہے۔‘‘ ۴۔سوار شاگرد کے ساتھ چلنا: امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ لَمَّا بَعَثَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلیَ الْیَمِنِ خَرَجَ مَعَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُوْصِیْہِ، وَمَعَاذٌ رضی اللّٰه عنہ رَاکِبٌ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَمْشِيْ تَحْتَ رَاحِلَتِہٖ۔‘‘[2] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کی طرف مبعوث فرمایا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter