Maktaba Wahhabi

154 - 413
(14) بات کا اعادہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ تعلیم کثرت سے بات کو دہرایا کرتے تھے۔ بات کے اعادہ کی متعدد صورتیں آپ کی سیرت طیبہ سے ثابت ہیں۔ چند ایک توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں : ا فرمائش پر بات دہرانا۔ ب بلا طلب ایک ہی مجلس میں بات کا دہرانا۔ ج بلا طلب متعدد مجالس میں ایک ہی بات فرمانا۔ ۱:فرمائش پر بات دہرانا: امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ : ’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’ یَا أَبَا سَعِیْدٍ! مَنْ رَضِیَ بِاللّٰہِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا، وَبِمُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَبِیًّا، وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ ‘‘ فَعَجِبَ لَھَا أَبُوْسَعِیْدٍ رضی اللّٰه عنہ فَقَالَ:’’ أَعِدْھَا عَلَيَّ یَارَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ فَفَعَلَ۔‘‘[1] ’’ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے ابو سعید! جو [ اس بات پر ] راضی ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ [ ا س کے ] رب ہیں، اسلام [ اس کا ] دین ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم [ اس کے ] نبی ہیں اس کے لیے جنت و اجب ہوگئی۔‘‘
Flag Counter