Maktaba Wahhabi

160 - 413
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد مبارک [ دَیِارَکُمْ تُکْتَبُ آثَارُکُمْ] کو دو مرتبہ دہرایا جس کے معنی یہ ہیں کہ تم اپنے گھروں کو چمٹے رہو، کیونکہ اس صورت میں جب تم دور اپنے گھروں سے چل کر مسجد کی طرف آؤ گے،تو تمہارا بہت زیادہ چل کر آنا تمہارے نامہ اعمال میں تحریر کیا جائے گا۔ حدیث شریف میں فائدہ دیگر: اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو سلمہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں ان کے قبیلے کے نام سے پکارا اور اس قسم کی پکار کا اثر اہل فہم و نظر سے مخفی نہیں۔ ۲۔ تین مرتبہ کلام کو دہرانا: ۱:حدیث ابن عمرو رضی اللہ عنہما : امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں : ’’ بَلَغَ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أنِّيْ أَصُوْمُ أَسْرُدُ، وَأُصَلِّيْ اللَّیْلَ، فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِیْتُہٗ، فَقَالَ:’’ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُوْمُ وَلَا تُفْطِرْ، وَتُصَلِّي اللَّیْلَ؟ فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَیْنَیْکَ حَظّاً، وَلِنَفْسِکَ حَظّاً، وَلِأَھْلِکَ حَظّاً، فَصُمْ وَأفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ کُلِّ عَشْرَۃِ أَیَّامٍ یَوْمًا، وَلَکَ أَجْرُ تِسْعَۃٍ‘‘۔ قَالَ:’’ إِنِّيْ أَجِدُنِيْ أَقْوٰی مِنْ ذٰلِکَ یَا نَبِيَّ اللّٰہِ! صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘۔ قَالَ:’’ فَصُمْ صِیَامَ دَاودَ علیہ السلام ‘‘۔ قَالَ:’’وَکَیْفَ کَانَ دَاودُ علیہ السلام یَصُوْمُ یَا نَبِيَّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟‘‘۔ قَالَ:’’کَانَ یَصُوْمُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا، وَلَا یَفِرُّ إِذَا لَا قیٰ‘‘۔
Flag Counter