Maktaba Wahhabi

196 - 413
٭ جاہلیت کے خون اور سود ختم کرنے کی ابتدا اقارب سے کرنا ٭ قیدیوں کو چھوڑنے کی ترغیب کا عملی آغاز اپنے خاندان سے کرنا[1] ٭دورانِ نماز نواسی کو کندھے پر اُٹھائے رکھنا: امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّي، وَھُوَ حَامِلٌ أُمَامَۃَ بِنْتَ زَیْنَبَ رضی اللّٰه عنہما بِنْتِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَلِأَبِي الْعَاصِ بْنِ رَبِیْعَۃَ ابْنِ عَبْدِ شَمْسٍ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَھَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَھَا۔ ‘‘[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کررہے تھے اور آپ نے زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو العاص بن ربیعہ بن عبد شمس کی بیٹی امامہ رضی اللہ عنہم کو اُٹھا رکھا تھا۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جاتے تو اس کو رکھ دیتے اور جب قیام فرماتے تو اُٹھا لیتے۔‘‘ عرب کے لوگ لڑکیوں کو ناپسند کرتے اور انہیں حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نواسی کو دورانِ نماز کندھے پر اُٹھا کر عملی طور پر بیٹیوں کی قدرو منزلت کو لوگوں کے سامنے واضح فرمایا۔ اسی سلسلے میں علامہ الفاکہانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ وَکَأَنَّ السِّرَّ فِي حَمْلِہٖ أُمَامَۃَ رضی اللّٰه عنہا فِي الصَّلَاۃِ دَفْعًا لِمَا کَانَتِ الْعَرَبُ تَأْلِفہ مِنْ کَرَاھَۃِ الْبَناتِ وَحمْلِھِنَّ، فَخَالَفَھُمْ فِيْ ذٰلِکَ حَتَّی فِي الصَّلَاۃِ لِلمُبَالغَۃِ فِي رَدْعِھِمْ،وَالْبیانُِ بِالْفَعْلِ قَدْ یَکونُ أقْوَی مِنَ الْقَوْلِ۔‘‘[3]
Flag Counter