Maktaba Wahhabi

187 - 413
’’ مثالوں کے ذریعے نفس کو مانوس کرنا، اس کا جلد [بات کو ]قبول کرنا اور مثال کے ذریعہ بیان کردہ حق کے لیے مسخر ہونا ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا اور جس قدر اس [نفس انسانی]کے لیے مثالیں ظاہر ہوں گی۔ معانی کے وضوح اور نکھار میں اسی قدر اضافہ ہو گا۔ مقصود کی وضاحت کے لیے مثالیں شواہد ہوتی ہیں اور وہ اس کی تائید کرتی ہیں، وہ تو اس کھیتی کی مانند ہیں،جس نے اپنا پٹھا(ڈنڈل)نکالا، پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہو گیا، پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہو گیا، وہ تو عقل کا خاصہ، مغز اور ثمرہ ہیں۔‘‘ اس بارے میں توفیق الٰہی سے پانچ شواہد ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں : ۱۔ نبی کریم اور سابقہ انبیاء علیہم السلام کی مثال: امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ مَثَلِيْ وَمَثَلُ الْأَنْبِیَائِ مِنْ قَبْلِيْ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی بُنْیَانًا، فَأَحْسَنَہٗ وَاَجْمَلَہٗ إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَۃٍ مِنْ زَاوِیَۃٍ مِنْ زَوَایَاہُ۔ فَجَعَلَ النَّاسُ یَطُوفُوْنَ بِہٖ، وَیَعْجَبُوْنَ لَہٗ، وَیَقُوْلُوْنَ:’’ ھَلاَّ وُضِعَتْ ھٰذِہِ اللَّبِنَۃُ ‘‘۔ قَالَ:’’ فَأَنَا اللَّبِنَۃُ، وَأَنَاخَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ ‘‘۔[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میری اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے کوئی عمارت بنائی،تو اس کو خوب آراستہ پیراستہ
Flag Counter