Maktaba Wahhabi

299 - 413
(31) اچھی طرح سمجھنے کی خاطر سوال جواب کی اجازت علمی مسائل کے سمجھنے اور ان کے ذہن نشین کروانے والے عوامل میں سے ایک اہم بات یہ ہے کہ طلبہ کو ان کے بارے میں سوال جواب اور مباحثہ و مناقشہ کی اجازت ہو۔ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم اچھی طرح سمجھنے کی غرض سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ کے متعلق اپنے اشکالات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خفگی کا اظہار نہ فرماتے، بلکہ کمال شفقت و عنایت سے ان کے اشکالات کا ازالہ فرماتے۔ اسی سلسلے میں سیرت طیبہ سے پانچ شواہد توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں : ۱۔مبتلائے حساب کے عذاب کے متعلق سوال جواب: امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے ابن ابی ملیکہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ أَنَّ عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَیْئًا لَا تَعْرِفُہٗ إِلاَّ رَاجَعَتْ فِیْہِ حَتّی تَعْرِفَہُ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’مَنْ حُوْسِبَ عُذِّبَ‘‘۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا :قُلْت:’’أَوَلَیْسَ یَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالَی:{فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا}[1] ‘‘۔ قَالَتْ:فَقَالَ:’’ إِنَّمَا ذَلِکَ الْعَرْضُ، وَلٰکِنْ مَنْ نُوقِشَ فِي الْحِسَابِ یَھْلِکُ‘‘۔[2] ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی بات
Flag Counter