Maktaba Wahhabi

346 - 360
ذریعہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ (ب) اور اگر اس تخصیص سے قرآن کے عموم کے اندر سے کوئی ایسی چیز نکل جاتی ہے جو لفظ کے مفہوم میں واضح طور پر شامل ہے اور اس کے لئے قرآن کے حکم سے بالکل الگ حکم بیان ہوتا ہے جو قرآن کے حکم سے بھی اشد ہے تو یہ تخصیص نہیں بلکہ نسخ ہے اور قرآن کی کسی چیز کے منسوخ کرنے کا اختیار کا اختیار پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جیسا کہ اوپر بیان ہوا نہیں ہے، چہ جائیکہ حدیث و سنت کو یہ درجہ دیا جائے۔‘‘ [1] سطور بالا میں محترم اصلاحی صاحب نے تخصیص کی پہلی قسم کے متعلق اپنے اس خیال کا اظہار فرمایا ہے کہ اگر تخصیص کی نوعیت ایسی ہو کہ اس سے عموم قرآن ’’اس طرح محدود و ممیّز ہو جائے کہ کسی ایسی چیز کے اس عموم میں شامل ہونے کی راہ مسدود ہو جائے جس کا شامل ہونا لفظ کے مفہوم اور آیت کے منشا کے خلاف ہے تو یہ تخصیص نہ صرف حدیث و سنت کے ذریعے سے بلکہ ہمارے نزدیک قیاس و اجتہاد کے ذریعہ سے بھی ہو سکتی ہے۔‘‘ – لیکن آں محترم کا یہ قول بوجوہ متعددہ درست نہیں ہے کیونکہ: 1- قیاس و اجتہاد سے عموم قرآن کی تخصیص کی صورت میں یقینی طور پر ہرگز یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ تخصیص صواب بھی ہے یا نہیں، کیونکہ مجتہد اپنے اجتہاد میں مصیب و مخطی دونوں ہوتا ہے۔ پھر اجتہاد محل خطا ہونے کے علاوہ صرف عند المخطورات ہی مقبول ہے، اور وہ بھی صرف بقدر ضرورت، کیونکہ مخطورات کے لئے معروف کلیہ یہ ہے کہ ’’ما أبيح للضرورة يقدر بقدرها‘‘ [2] – اور ظاہر ہے کہ عموم قرآن کی تخصیص کو مخطورات میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔ 2- قرآن کریم اللہ عزوجل نے نازل فرمایا ہے، لہٰذا اس کی تخصیص و تنسیخ کا حق بھی صرف اسی باری تعالیٰ کو ہے، کسی بشر کو ہرگز یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کلام اللہ میں اپنی طرف سے اپنی ناقص عقل کو استعمال کر کے قیاساً تخصیص و تنسیخ کرے۔ جہاں تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بعض عموم قرآن کی تخصیص و تنسیخ فرمانے کا تعلق ہے تو اسے آیت: [وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ]کی روشنی میں من جانب اللہ ہی سمجھا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال پیش کر کے ہرکس و ناکس کو کتاب اللہ پر طبع آزمائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 3- کسی آیت کے نزول کا مقصود و منشا شارح و مفسر قرآن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر اور کون سمجھ سکتا ہے؟ پس جب ہمارے پاس سنت نبوی کے علاوہ ایسا کوئی دوسرا قابل اعتماد مأخذ نہیں ہے کہ جس سے قرآن مجید کے کسی خاص لفظ یا آیت کا صحیح اور یقینی مفہوم و منشا متعین کیا جا سکے تو سنت کی رہنمائی کے بغیر یہ کیوں کر معلوم
Flag Counter