Maktaba Wahhabi

329 - 360
آگے چل کر جناب اصلاحی صاحب ’’قرآن اور حدیث و سنت کے بارے میں غیر متوازن خیالات کا آغاز کس طرح ہوا‘‘ کے ذیلی عنوان کے تحت لکھتے ہیں: ’’قرآن اور حدیث و سنت کا فطری تعلق یہی ہے، لیکن صدر اول میں روایت حدیث کی روز افزوں مقبولیت کی وجہ سے جب لوگوں نے بلا تحقیق حدیثیں بیان کرنا شروع کر دیں تو ضعیف احادیث کے توغل نے بعض محتاط لوگوں کے اندر حدیث بیزاری کا رجحان پیدا کیا اور انہوں نے اس طریقے کی باتیں کہنا شروع کر دیں کہ بھئی دیکھو جو کچھ بیان کرنا، خدا کے واسطے، قرآن ہی سے متعلق بیان کرنا۔ اس سلسلے میں روایات بہت ہیں ہم صرف ایک جامع روایت نقل کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن اور حدیث و سنت کے بارے میں غیر متوازن خیالات کا آغاز کس طرح ہوا: ’’عن الحسن أن عمران بن حصين كان جالسا و معه أصحابه فقال رجل من القوم: لا تحدثونا إلا بالقرآن۔ قال: فقال له: أدنه فدنا، فقال: أرأيت لو وكلت أنت و أصحابك إلي القرآن، أكنت تجد فيه صلاة الظهر، أربعا، و صلاة العصر أربعا، والمغرب ثلاثا، تقرأ في اثنتين، أرأيت لو وكلت أنت و أصحابك إلي القرآن أكنت تجد الطواف بالبيت سبعا والطواف بالصفاء والمروة، ثم قال: إي قوم، خذوا عنا، فإنكم والله إن تفعلوا لتضلن‘‘ ترجمہ: حسن سے روایت ہے کہ عمران بن حصین اپنے اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا یہاں کوئی شخص ہمارے سامنے جو کچھ بیان کرے بس قرآن سے بیان کرے۔ عمران بن حصین نے فرمایا: ذرا ان کو میرے قریب کرو۔ وہ قریب آئے تو عمران نے ان سے فرمایا: فرض کرو کہ تمہیں تنہا قرآن پر چھوڑ دیا جائے تو کیا تم اس میں پا سکتے ہو کہ ظہر چار رکعت عصر چار رکعت، اور مغرب تین رکعت ہے اور اس کی دو رکعتوں میں تمہیں قرأت کرنی ہے؟ اسی طرح کیا تم قرآن میں پا سکتے ہو کہ بیت اللہ کا سات بار طواف کرنا ہے اور صفا و مروہ کا بھی طواف ہے۔ اس کے بعد انہوں نے لوگوں سے خطاب کر کے فرمایا: اے لوگو! ہم سے سیکھو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ بعض دوسری روایات میں یہی مضمون اس سے زیادہ تفصیل کے ساتھ آیا ہے۔ اس کے مطابق عمران نے بعض تعزیرات کو لے کر کے ان کے متعلق وضاحت کی کہ تم ان کے تفصیلی احکام کیسے جان سکتے ہو۔‘‘ [1] ان سطور میں جناب اصلاحی صاحب کا یہ فرمانا تو درست ہے کہ صدر اول یعنی دور صحابہ ہی میں لوگوں نے بلا تحقیق حدیثیں بیان کرنا شروع کر دی تھیں، چنانچہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ:
Flag Counter