2[1]- عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تخریج
امام ترمذی [2]1، امام نسائی 2[3] اور امام ابن ماجہ 3[4] نے عن قتادة عن شهر بن حوشب عن عبدالرحمٰن بن غنم عن عمرو بن خارجة عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم نحوه کی ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’حدیث حسن صحیح‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ نے بطریق ابو عوانہ عن قتادہ، نسائی نے عن شعبۃ عن قتادہ اور ابن ماجہ نے عن سعید بن ابی عروبہ عن قتادہ سے روایت کیا ہے امام احمد 4[5]، بزار، ابو یعلی الموصلی اور حارث بن ابی اسامہ نے بھی اپنی ’’مسانید‘‘ میں اس کی روایت کی ہے، لیکن اس کے الفاظ یہ ہیں: ’’فَلَا يجوز لِوَارِثٍ وَصِيَّة‘‘ [6]5
واضح رہے کہ اس حدیث کی تخریج امام بیہقی 6[7]، ابو یعلی الموصلی 7[8]، اور دارمی8 [9] رحمہم اللہ نے بھی کی ہے۔ اس حدیث کے راوی شہر بن حوشب کے متعلق امام نسائی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’قوی نہیں ہے‘‘ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’كان يروي عن الثقات المعضلات‘‘ لیکن امام احمد بن حنبل اور یحییٰ رحمہما اللہ نے اس کی توثیق کی ہے۔ یعقوب بن ابی شیبہ رحمہ اللہ کا قول بھی ہے کہ ’’ثقہ ہے‘‘ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لا بأس به‘‘ یعنی ’’اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘ امام عجلی رحمہ اللہ نے بھی اس کی ’’توثیق‘‘ کی ہے۔ امام ذہبی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’علمائے تابعین میں سے تھا۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صدوق، كثير الإرسال والأوهام‘‘ – پس اس طریق میں شہر بن حوشب کی موجودگی کچھ زیادہ مضر نہیں۔ یہ حدیث بھی ’’حسن‘‘ درجہ کی ہے۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’دیوان الضعفاء‘‘ میں اس حدیث کو ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے۔ [10]9
|