Maktaba Wahhabi

301 - 360
نہیں ہے۔‘‘ راقم الحروف کے نزدیک زیادہ مناسب بات یہ ہے کہ سورۃ البقرہ کی آیت: 180 کو فرائض مواریث نے نہیں بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی: ’’لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ‘‘ نے ہی منسوخ کیا ہے۔ کیونکہ جب اللہ عزوجل نے مواریث کو فرض فرمایا تو اس کے ساتھ یہ وضاحتی حکم بھی نازل فرما دیا تھا کہ مواریث کو وصایا کے بعد ہی فرض کیا گیا ہے چنانچہ فرائض مواریث کے عقب میں ارشاد ہوتا ہے: [مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ][1] یعنی ’’(تقسیم ترکہ بہرصورت) وصیت کہ میت جس کی وصیت کر جائے یا قرض کی ادائیگی کے بعد ہے۔‘‘ لہٰذا بظاہر آیت سے لازم ہوتا ہے کہ اگر میت نے اپنے والدین یا دوسرے لواحقین کے حق میں اپنے ورثہ میں سے کچھ یا تمام ترکہ تقسیم کرنے کی وصیت چھوڑی ہو تو پہلے انہیں وصیتوں کے اعتبار سے ترکہ دیا جائے، بعد ازاں اگر کچھ بچے تو ورثاء کو ان کے حقوق وراثت ملیں – کیونکہ مواریث کو وصایا کے بعد ہی فرض قرار دیا گیا ہے – لیکن یہ تو سراسر ورثاء کی حق تلفی ہوتی اور اسلام تو عدل و انصاف کا سرچشمہ ہے، لہٰذا اگر سنت نبوی کو اس ظاہر کتاب کے مقابلہ میں نظر انداز کر دیا جائے تو شریعت کے تمام تقاضے ہرگز پورے نہیں ہو سکتے۔ لہٰذا لامحالہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ حکم نہ فرماتے کہ وصیت ایک تہائی ترکہ سے زیادہ جائز ہے تو وصیت وارث و غیر وارث کی تمیز کے بغیر ظاہر الکتاب اور اس کے عموم کے مطابق ایک تہائی سے زیادہ بھی جائز ہوتی۔ لیکن یہاں سنت نے آ کر پہلی وضاحت تو یہ کی کہ ’’وارث کے لئے کوئی وصیت نہیں‘‘ پھر دوسری اہم چیز مقدار وصایا کی تحدید بھی فرما دی، چنانچہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’عَادَنِي النَّبِيُّ -صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ، أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰه بَلَغَ بِي مِنَ الْوَجَعِ مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: «لاَ»قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ: «لاَ»قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ: «الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ‘‘ [2] جناب مفتی محمد شفیع صاحب نے بھی حدیث: ’’لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ‘‘ کو ہی ایجاب وصیت کی ناسخ قرار دیا ہے، چنانچہ لکھتے ہیں: ’’دوسرا حکم وصیت کا فرض ہونا: یہ بھی باجماع امت منسوخ ہے اور ناسخ اس کا وہ حدیث ہے جس کا
Flag Counter