Maktaba Wahhabi

268 - 360
نے تحریر فرمایا ہے وہ بھی تو ’’قرآن میں نہیں بلکہ بائبل‘‘ ہی میں مذکور ہے، پھر یہ چیز کس طرح آپ کے نزدیک لائق حجت ہو گئی؟ جبکہ ان کی عمروں کا تذکرہ ذخیرہ احادیث میں کہیں نہیں ملتا، برخلاف اس کے اس واقعہ کا تذکرہ بائبل کے علاوہ کتب احادیث میں بھی پوری شرح و بسط کے ساتھ موجود ہے۔ پس ان واقعات کا کتب احادیث کے علاوہ بائبل میں بھی موجود ہونا اس وقوعہ کو مزید مؤکد کرتا ہے۔ جہاں تک قول: ’’سند کے قوی اور قابل اعتماد ہونے کے باوجود بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں جن کی وجہ سے ایک متن غلط صورت میں نقل ہو جاتا ہے‘‘ کا تعلق ہے تو یہ موقع اس موضوع پر بحث کرنے کا نہیں ہے، ان شاء اللہ اس پر تفصیلی گفتگو باب چہارم کے تحت ہو گی۔ محترم مودودی صاحب کا یہ قول بھی درست نہیں ہے کہ ’’اس طرح کے معاملات میں اگر اختلاف رہ جائے تو آخر مضائقہ کیا ہے؟۔‘‘ یہ بات وہی شخص کہہ سکتا ہے جس کو علم حدیث سے کچھ زیادہ ممارست نہ ہو بلکہ بس ایک واجبی سا ہی تعلق رہا ہو۔ جو لوگ علوم حدیث پر گہری بصیرت رکھتے ہیں وہ اس چیز کو کوئی معمولی بات نہیں سمجھتے کیونکہ یہ صرف ایک حدیث کا ہی انکار نہیں ہے بلکہ اس کا اثر براہ راست ان تمام احادیث پر بھی پڑتا ہے جو ان رواۃ سے مروی ہیں۔ جہاں تک جناب حبیب الرحمٰن صدیقی کاندھلوی صاحب کے احتمال کا تعلق ہے تو جاننا چاہیے کہ ’’ادراج‘‘ بھی محض دعویٰ یا احتمال کی بنیاد پر ثابت نہیں ہوتا، اس کے اثبات کے لئے کسی ٹھوس دلیل کا موجود ہونا شرط ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’الإدراج لا يثبت بمجود الدعوي والاحتمال‘‘[1]آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: ’’الأصل ما كان في الخبر فهو منه حتي يقوم دليل علي خلافه والأصل عدم الإدراج ولا يثبت إلا بدليل‘‘[2]۔ (مزید تفصیل کے لئے راقم کی کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘ (عنوان: ’’اثبات ادراج کے لئے دلیل کا ہونا شرط ہے‘‘) کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ اگر دیکھا جائے تو زیر مطالعہ حدیث میں ادراج کی مندرجہ ذیل علامات میں سے کوئی بھی علامت موجود نہیں ہے: 1- کسی دوسری روایت میں اس ادراج کو الفاظ حدیث سے علیحدہ کر کے بیان کیا گیا ہو، 2- بعض باخبر اور ماہر ائمہ حدیث کی اس ادراج پر صراحت موجود ہو، 3- خود راوی کا اعتراف یا تصریح کرنا کہ اس نے اس کلام کو حدیث میں شامل کیا ہے، اور 4- مدرج کلام کی نوعیت ایسی ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اس کا
Flag Counter