Maktaba Wahhabi

251 - 360
انتہائی بسط سے روشنی ڈالی ہے اور بدلائل قوی یہ ثابت کیا ہے کہ اگر کوئی حدیث محدثین کی شرط پر صحیح ہو تو کبھی بھی قرآن کے خلاف نہیں ہو سکتی۔ بخوف طوالت ہم یہاں امام شافعی رحمہ اللہ کے تمام دلائل پیش کرنے کی بجائے صرف ان کے حوالہ جات اور اس ایک مختصر عبارت کو نقل کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں: ’’ولم نجد عنه حديثين مختلفين إلا ولهما مخرج أو علي أحدهما دلالة بأحد ما وصفت إما بموافقة الكتاب أو غيره من السنة أو بعض الدلائل‘‘ [1] حافظ الکندی رحمہ اللہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں: ’’لا أعرف أنه روي عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم حديثان بإسنادين صحيحين متضادين فمن كان عنده فليأتني به لأولف بينهما‘‘ [2] ’’مجھے کسی دو ایسی حدیثوں کا علم نہیں ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہوں اور باہم متضاد ہوں۔ اگر کسی شخص کے پاس ایسی کوئی چیز ہو تو اسے میرے پاس لائے تاکہ میں ان کے مابین جمع و تطبیق پیدا کر دوں۔‘‘ اور ابن جبیر سے مروی ہے: ’’ما بلغني حديث علي وجهه إلا وجدت مصداقه في كتاب اللّٰه تعاليٰ‘‘ [3] ’’میرے پاس ایسی کوئی حدیث نہیں پہنچی ہے کہ جس کا مصداق مجھے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہ مل پایا ہو۔‘‘ اور ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے تخریج فرمائی ہے: ’’إذا حدثتكم بحديث أنبأتكم بتصديقه من كتاب اللّٰه ‘‘[4]’’جب میں تم کو کوئی حدیث بیان کرتا ہوں تو تم کو کتاب اللہ سے اس کی تصدیق بھی بتا دیتا ہوں۔‘‘ امام ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ نے بھی اس بارے میں کافی مفید بحث درج فرمائی ہے، چنانچہ محمد بن عبداللہ بن میسرہ کا قول نقل فرماتے ہیں کہ: ’’حدیث کی تین قسمیں نہیں: 1- جو کچھ قرآن میں ہے، اس کے موافق حدیث – اس کا اخذ کرنا فرض ہے، 2- جو کچھ قرآن میں ہے، اس پر زائد حدیث – پس یہ حدیث مضاف الی ما فی القرآن ہے، اس کا اخذ کرنا بھی فرض ہے، اور 3- جو کچھ قرآن میں ہے، اس کے مخالف حدیث – پس یہ مطرح ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter