یہ اللہ نے مومنین پر احسان فرمایا ہے کہ ان میں انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو ان کو اس کی آیتیں سناتا ہے، ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو شریعت اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ بےشک یہ اس سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔
[ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِى رَسُولِ ٱللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُوا۟ ٱللَّـهَ وَٱلْيَوْمَ ٱلْـَٔاخِرَ وَذَكَرَ ٱللَّـهَ كَثِيرًا](الأحزاب 33-21)
اور تمہارے لئے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ ان کے لئے جو اللہ کی ملاقات اور روز آخرت کی توقع رکھتے ہیں اور اللہ کو زیادہ سے زیادہ یاد کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی کے ہر گوشے میں اتباع کے لئے کامل نمونہ ہیں۔ دین سے متعلق جو احکام اور آداب ہمیں سیکھنے چاہئیں، وہ سب آپ نے اپنی عملی زندگی سے ہمیں بتائے اور سکھائے۔
منکرین سنت کا یہ کہنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت ایک خط پہنچا دینے والے قاصد کی ہے بالکل لغو اور بے بنیاد ہے۔ آپ صرف کتاب اللہ کے پہنچا دینے والے ہی نہیں بلکہ معلم شریعت اور مزکی نفوس بھی ہیں۔ آپ کی زندگی ہمارے لئے کامل نمونہ ہے، جس کی ہر شعبہ میں پیروی کر ہی کے ہم اپنے آپ کو ایمان اور اسلام کے سانچہ میں ڈھال سکتے ہیں۔‘‘ [1]
اس کے بعد محترم اصلاحی صاحب نے ’’سنت کی ضرورت‘‘ اور ’’قرآن و سنت کا باہمی نظام عین فطرت ہے‘‘ کے زیر عنوانات جو کچھ تحریر فرمایا ہے وہ باب رواں کے حصہ اول میں ’’سنت کی ضرورت و اہمیت جناب اصلاحی کی نظر میں‘‘ اور ’’جناب اصلاحی صاحب کی نظر میں قرآن و سنت کا تعلق اور ان کا باہمی نظام عقل و فطرت کے عین مطابق ہے‘‘ کی سرخیوں کے تحت منقول ہو چکا ہے۔
•••
|