Maktaba Wahhabi

215 - 360
کے پیش نظر ہر عبارت کے شروع میں ان صفحات اور سطور کا حوالہ درج کر دیا گیا ہے جن سے قبل یا بعد ان کو جوڑ کر بہ تسلسل پڑھا جا سکتا ہے۔[ 1۔ ص 176 سطر 19 سے قبل – بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ‘‘ (سے آگے ملاحظہ فرمائیں) لکھتے ہیں: ’’حدیث: حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی قول یا فعل یا آپ کی کسی تصویب کی روایت کو کہتے ہیں، عام اس سے کہ وہ ثابت شدہ ہو یا اس کا ثابت ہونا محل نزاع ہو۔ محدثین تصویب کے لئے ’’تقریر‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی مسلمان نے کوئی کام کیا اور آپ نے اس کو دیکھا، لیکن اس پر کوئی نکیر نہیں کی اور اس طرح آپ کی تصویب اسے حاصل ہو گئی۔‘‘ [1] 2۔ ص 179 سطر 23 ’’—اور لغزش کا شکار ہو گئے۔‘‘ (کے بعد ملاحظہ فرمائیں) لکھتے ہیں: ’’حدیث یا خبر کی قسمیں: محدثین کے نزدیک حدیث یا خبر کی بڑی قسمیں دو ہیں: 1۔ خبر تواتر 2۔ خبر واحد۔‘‘ [2] 3۔ ص 182 سطر 10 ’’ – ’’خبر واحد‘‘ پر بحث کرتے ہوئے‘‘ (سے آگے ملاحظہ فرمائیں) : ’’لکھتے ہیں: ’’خبر واحد: خبر واحد اس کو کہتے ہیں جو خبر تواتر کی اس صفت قطعیت سے عاری ہو، اگرچہ اس کی روایت بھی ایک سے زیادہ افراد کرنے والے ہوں، لیکن ان کی تعداد اتنی نہ ہو کہ یہ کہا جا سکے کہ اس میں کسی شک کی گنجائش یا جھوٹ کا امکان نہیں۔ احادیث کا اصل ذخیرہ انہیں اخبار آحاد پر مشتمل ہے۔‘‘ [3] 4۔ ص 182 سطر 11 ’’ – ’’رد و قبول کے پہلو سے اخبار آحاد کے درجے‘‘ (سے قبل ملاحظہ فرمائیں) : ’’خبر واحد کی اس تعریف کے بعد محترم اصلاحی صاحب ’’رد و قبول کے پہلو سے – الخ‘‘ 5۔ ص 182 سطر 19 ’’ – جن کو امت نے قبول کیا ہو‘‘ (کے بعد ملاحظہ فرمائیں) لکھتے ہیں: ’’یہ بات یہاں واضح طور پر ذہن نشین رہنی چاہیے کہ امت کی قبولیت سے یہاں مراد امت کے اس گروہ کی قبولیت ہے جو بدعات اور تقلید جامد کے مرض سے پاک رہا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’عَنْ ثوبان رضي اللّٰه عنه قَالَ قَالَ رَسُوْل اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ -- لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰه كَذَلِك ‘‘ (صحیح مسلم، کتاب
Flag Counter