طرح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے کہ کچھ حرج نہیں۔ دوسرا عرض کرتا کہ حضور، میں نے فلاں کام اس طرح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بھی تصویب فرما دیتے کہ ٹھیک ہے۔ یکے بعد دیگرے لوگ آتے اور سوال کرتے رہے اور جہاں تک علم ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کی تصویب فرمائی، کسی پر نکیر نہیں کی۔
ظاہر ہے کہ اس کی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ سب کا فعل سنت کے دائرہ کے اندر ہی رہا ہو گا۔ مغز و روح کے اہتمام کے ساتھ اگر فعل کی ظاہری شکل و صورت میں کچھ اختلاف ہو جائے تو اس سے فعل، سنت کے دائرہ سے خارج نہیں ہو جاتا۔
تشہد سے متعلق جو روایات ہیں وہ سب فقیہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں۔ اگرچہ ان میں سے ہر ایک کے الفاظ ایک دوسرے سے کچھ مختلف ہیں، لیکن مغز اور روح سب میں ایک ہی ہے۔ اب فرض کیجئے کہ ایک شخص ان میں سے اس تشہد کو اختیار کرتا ہے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس تشہد کو نہیں اختیار کرتا جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے تو کیا یہ کہنا جائز ہو گا کہ اس کا یہ فعل سنت کے خلاف ہے؟ علمی بنیاد پر ان میں راجح اور مرجوح کی بحث تو ہو سکتی ہے لیکن ان میں سے کسی کو سنت سے کیسے خارج کیا جا سکتا ہے؟
ہمارے نزدیک یہی صورت آمین بالجہر اور آمین بالسر کی اور ہاتھ باندھ کر یا ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنے کی بھی ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے سنت ہونے کے امکانات و قرائن بلکہ دلائل موجود ہیں۔ بعض محرکات کی بناء پر، جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں ہے، ان میں سے بعض کو بعض مقامات میں زیادہ فروغ ہوا، بعض کو کم ہوا، لیکن ان میں سے کسی کو بھی سنت سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔ زیادہ سے زیادہ آپ ان میں سے کسی کے مؤکد یا غیر مؤکد ہونے کی بحث اٹھا سکتے ہیں، لیکن ان کے سنت ہونے سے انکار کی گنجائش کس طرح بھی نہیں نکل سکتی۔‘‘ [1]
جناب اصلاحی صاحب کا یہ دعویٰ قطعاً غلط اور بے بنیاد ہے کہ ایک ہی معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔ اس ضمن میں جناب اصلاحی صاحب نے جو دلائل پیش کئے ہیں ان کا جائزہ لینے سے قبل ضروری محسوس ہوتا ہے کہ سنت کے باہم دگر مختلف ہونے کی نوعیت اور اس کے مفہوم کی تعین ہو جائے۔ پس جاننا چاہئے کہ اگر سنت نبوی میں اختلاف سے مراد سنت نبوی کا باہم متضاد و متناقض ہونا ہے تو یہ دعویٰ قطعاً غلط ہے۔ اس کا بطلان اوپر ’’خبر واحد کے بیان میں بعض اغلاط و اوہام کی وضاحت‘‘ کے زیر عنوان پیش کیا جا چکا ہے، لیکن اگر سنت میں پائے جانے والے اختلاف کی نوعیت تضاد و تناقض کے بجائے مختلف اعمال، عبادات و اذکار کے متعدد طریقوں کی غیر منسوخ تصویب سے عبارت ہو تو اختلاف کی
|