Maktaba Wahhabi

184 - 360
دلالت کرتی ہو مثال کے طور پر حدث اجسام، اثبات صانع، اللہ عزوجل نے انبیاء اور رسولوں کے ہاتھوں جن اعلام کو ظاہر فرمایا اور اس کی نظائر کہ عقلیں جن کی صحت پر واضح طور پر دلالت کرتی ہیں۔ (یہاں کسی خبر کی صحت کے متعلق عقل کے ’’گواہی‘‘ دینے یا عام عقل (Common Sense) کے ’’قبول‘‘ کرنے سے اگر اصلاحی صاحب کی مراد وہ نہیں جو کہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کی ہے، بلکہ اس سے آں موصوف کی مراد عصر حاضر میں مشہور ’’درایت‘‘ کی وہ جدید ’’نعمانوی‘‘ تعبیر ہے جو نری ’’عقل کی کسوٹی‘‘ یا ’’قرائن عقل‘‘ سے عبارت ہے تو جاننا چاہئے کہ یہ مراد اس اصول حدیث کی قطعاً بیجا اور لغو ترجمانی ہے۔ چونکہ ’’درایت‘‘ یہاں موضوع بحث نہیں ہے اس لئے ہم اس سے صرف نظر کرتے ہوئے قارئین محترم کو اس ضمن میں مزید تفصیلات کے لئے اپنی دوسری کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘ کی طرف رجوع کرنے کا مشورہ دیں گے۔) (ب) اگر کسی معاملہ میں کوئی خبر ایسی ہو کہ قرآنی نصوص یا سنت متواترہ کی نصوص اس کا تقاضا کرتی ہوں تو بھی یہ چیز اس خبر کی صحت پر دلالت کرتی ہے۔ اسی طرح (ج) اگر امت نے کسی خبر کی تصدیق پر اجماع کیا ہو یا امت کے نزدیک کسی خبر کو تلقی بالقبول کا درجہ حاصل ہو، اور امت نے اس کے بموجب عمل بھی کیا ہو تو یہ بھی اس خبر کی صحت کی دلیل ہے۔‘‘ [1] نہ معلوم جناب اصلاحی صاحب نے کس مصلحت کے تحت صاحب ’’الکفایۃ‘‘ کی ترجمانی کرتے وقت (ب) کے تحت ’’نصوص سنت متواترہ‘‘ کے بجائے صرف ’’نصوص سنت‘‘ کا تذکرہ کیا ہے اسی طرح (ج) کے تحت ’’اجماع امت‘‘ اور ’’تعامل امت‘‘ کو قطعا نظر انداز کر دیا ہے۔ پھر اصلاحی صاحب کے اس جملہ سے کہ ’’پہلے درجے میں صاحب ’’الکفایۃ‘‘ ان روایات کو رکھتے ہیں جو مندرجہ ذیل خصوصیات کی حامل ہوں‘‘—یہ پوری طرح واضح نہیں ہوتا کہ ان کے نزدیک اس قسم کی اخبار کے لئے مندرجہ ذیل تینوں شرائط لازم ہیں یا یہ کہ ان میں سے کسی ایک خاصیت کا موجود ہونا ہی کافی ہے۔ 3۔ اخبار کی دوسری قسم یعنی جس کا فساد معلوم ہو (وهو ما يعلم فساده) [2]کا تذکرہ کرتے ہوئے علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس کی معرفت کے لئے ضروری ہے کہ (أ) وہ خبر ایسی ہو کہ عقل اس کے موضوع اور اس بارے میں وارد منصوص دلائل کی روشنی میں اس خبر کی صحت کو رد کرتی ہو۔ مثال کے طور پر حدث اجسام کے بجائے قدم اجسام کی خبر یا اثبات صانع کے بجائے نفی صانع وغیرہ کی خبر، (ب) یا وہ خبر قرآنی نصوص یا سنت متواترہ کی نصوص کے منافی ہو اور اسے رد کرتی ہو، (ج) یا امت نے اس خبر کی تردید پر
Flag Counter