بڑی جماعت تمام مروی احادیث و آثار کو ’’سنت‘‘ ہی سے معنون کیا کرتی تھی۔ یہاں ان ائمہ فن کی بعض تصانیف کا تذکرہ فائدہ سے خالی نہ ہو گا:
كتاب السنة لابن أبي شيبة رحمه اللّٰه (235ھ) كتاب السنة للإمام احمد رحمه اللّٰه (241ھ) كتاب السنة للإمام ابن هاني رحمه اللّٰه تلميذ الإمام احمد رحمه اللّٰه (273ھ) كتاب السنة لأبي علي حنبل بن اسحاق رحمه اللّٰه (273ھ) السنن لأبي داؤد السجستاني رحمه اللّٰه (275ھ) كتاب السنة لابن أبي عاصم رحمه اللّٰه (287ھ) كتاب السنة لابن الإمام أحمد بن حنبل رحمه اللّٰه (290ھ) كتاب السنة للمروزي رحمه اللّٰه (292ھ) كتاب السنة لأبي بكر الخلال رحمه اللّٰه (311ھ) السنة للطحاوي (321ھ) كتاب السنة للعسال الأصفهاني (349ھ) كتاب السنة للطبراني رحمه اللّٰه (360ھ) كتاب السنة لأبي الشيخ الأصبهاني رحمه اللّٰه (369ھ) كتاب السنة لابن شاهين رحمه اللّٰه (385ھ) كتاب السنة لابن نصر المروزي رحمه اللّٰه (394ھ) كتاب السنة لابن إسحاق بن منده رحمه اللّٰه (396ھ)، اور كتاب السنة لللالكائي رحمه اللّٰه (418ھ) وغیرہ۔
’’سنت‘‘ کے عنوان سے لکھی جانے والی ان کتابوں میں سے کسی بھی کتاب کو آپ اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو اس میں جا بجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال، تقریرات، صفات، عادات و شمائل کے علاوہ صحابہ کرام کے اقوال و افعال وغیرہ بھی ملیں گے۔ پس معلوم ہوا کہ ان تمام حضرات کے نزدیک سنت و حدیث میں کوئی مغایرت نہ تھی۔ ان کے علاوہ حدیث کا ایک Indexation ’’مفتاح کنوز السنہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے حالانکہ اس میں جو کچھ درج ہے اس پر محترم مودودی صاحب وغیرہ کی بیان کردہ تعریف صادق نہیں آتی تو گویا اس کا مؤلف اور محقق (علامہ محمد فؤاد عبدالباقی) دونوں سنت کی تعریف تک سے لاعلم تھے؟ اس بارے میں ہمیں ماہنامہ ’’اشراق‘‘ کی مجلس ادارت کے ارباب کی اس رائے سے اتفاق نہیں ہے کہ ’’قواعد زبان کی رو سے، حدیث و سنت بلاشبہ بعض اوقات، علی سبیل التغلیب، مترادف کی حیثیت سے استعمال ہو جاتے ہیں، لیکن اس سے حدیث و سنت کا باہمی امتیاز ختم نہیں ہوتا‘‘ (اشراق، ج 6 عدد 5 ص 15 مجریہ ماہ مئی 1994ء)
عصر حاضر کے ایک مشہور حنفی عالم شیخ عبدالفتاح ابو غدہ نے بھی علامہ طیبی رحمہ اللہ کی اوپر بیان کردہ ’’حدیث‘‘ کی تعریف پر حاشیہ لکھتے ہوئے ’’حدیث‘‘ اور ’’سنت‘‘ دونوں کو باہم مترادف اور ہم معنی قرار دیا ہے چنانچہ لکھتے ہیں: ’’وعلي هذا فهو مرادف للسنة‘‘[1]پس حدیث اور سنت کے مابین فرق غیر محقق اور غیر حقیقی قرار پایا۔
ماضی قریب میں اس بارے میں جناب حافظ عبدالمنان صاحب، حفظہ اللہ کا ایک تنقیدی مضمون بعنوان ’’حدیث و سنت میں اختلاف کی اختراع‘‘ ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور (ج 25 عدد 1 ص 36-41 مجریہ ماہ جنوری
|