Maktaba Wahhabi

95 - 306
’’عورت سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے،اس کے مال،اس کے خاندان،اس کی خوبصورتی اور اس کے دین کی وجہ سے۔دین والی کو چن لے تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘[1] اور فرمایا: ’’دنیا کا بہترین خزانہ نیک عورت ہے۔‘‘[2] اگر دينداری کے ساتھ حسن وجمال بھی ہوتو سونے پہ سہاگہ ہے ورنہ دینداری ہی اصل معیار ہے۔ نوٹ٭:میں مترجم عرض کررہا ہوں کہ اسلام نے شریک حیات یعنی بیوی کے انتخاب کے لیے دینداری کو بنیاد قراردیا ہے۔ اگر دیندار عورت حسن و جمال اور بہترین خاندان والی بھی ہو تو یہ اضافی خوبی ہے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ جب یہ آیت کریمہ اتری کہ ’’جو لوگ سونے چاندی کو ذخیرہ کر کے رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں عذاب الیم کی خوشخبری سنائیں‘‘تو یہ مسلمانوں پر گراں گزری۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ یہ معاملہ میں حل کرتا ہوں۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت کریمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین پر ذراگراں گزری ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ صرف اس لیے فرض کی ہے کہ جو مال باقی بچے وہ پاک و صاف ہو جائے اور وراثت اس لیے رکھی ہے کہ متروکہ مال ورثاء تک پہنچ جائے تو (یہ سن کر) حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کیا میں تجھےنہ بتاؤں کہ درحقیقت انسان کے لیے دنیا کا سب سے بہترین خزانہ کیا ہے؟وہ نیک عورت ہے جب وہ(خاوند )اسے دیکھے تو وہ اس کو خوش کردے،
Flag Counter