Maktaba Wahhabi

90 - 306
ہو وہ نکاح کرے، اس لیے کہ نکاح نگاہ کو زیادہ نیچے کرنے والا اور شرم گاہ کی بہت حفاظت کرنے والا ہے اور جسے طاقت نہ ہو وہ روزہ رکھے، یہ اس خواہشات کو توڑنے والا ہے۔‘‘[1] سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے، ایک نکاح کرنے والا جو عفت و پاکدامنی کا ارادہ رکھتا ہے اور دوسرا مکاتب غلام جو ادائیگی چاہتا ہے اور تیسرا غازی فی سبیل اللہ۔‘‘[2] پس معلوم ہوا کہ شریعت نکاح کی ترغیب دلاتی ہے، جس بھی مومنہ عورت سے نکاح ممکن ہو، کر سکتے ہیں۔ کنواری لڑکی سے نکاح کی ترغیب کے متعلق صحیح حدیث میں ہے کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب ثیبہ عورت کے ساتھ شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’تم نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہیں کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔‘‘[3] ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اس حدیث میں کنواری کے ساتھ نکاح کرنے کی ترغیب ہے۔‘‘[4] پس معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے،خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی جو باکرہ تھیں، باقی تمام بیویاں بیوہ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیواؤں سے شادیاں اشاعت اسلام کے لیے کیں۔ (ابو الحسن مبشر احمد ربانی)
Flag Counter