Maktaba Wahhabi

88 - 306
نکاح نہیں ٹوٹتا اور نہ کسی طرح کا تزلزل و خلل و حرج واقع ہوتا ہے۔تجدید ایمان و تجدید نکاح کی کچھ ضرورت نہیں ہے۔ جواب۔ ارتکاب کفرو شرک سے مسلم و مسلمہ کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ ولید کو چاہیے کہ کفر و شرک سے توبہ کر کے تجدید نکاح کرے اور اس نکاح جدید کے لیے دوسرا مہر مقرر کرنا ہوگا۔ ہندہ کا تجدید نکاح سے انکار کرنا درست و مقبول نہیں ہے،اور جو عذر وہ بیان کرتی ہے، وہ عذر غلط ہے، اس لیے کہ زمانہ ارتکاب کفرو شرک میں بحالت کفر نکاح ولید سے جو اولاد ہندہ کی پیدا ہوئی ہے، وہ بلاشبہ ولد الزنا ہے،اور ولد الزناہی کہلائے گی، چاہے ہندہ تجدید نکاح کرے یا نہ کرے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہندہ تجدید نکاح نہ کرے تو وہ اولاد ولد الزنا نہ کہلائے گی اور اگر تجدید نکاح کرے تو تب بھی وہ اولاد ولد الزنا ہی کہلائے گی۔اور خالد اور اس کے تابعین کا یہ کہنا کہ ’’کفروشرک سے نکاح ہرگز نہیں ٹوٹتا ‘‘غلط اور باطل ہے اور جہالت پر مبنی ہے۔ اور ہاں، یاد رکھنا چاہیے کہ اسی کفرو شرک سے نکاح ٹوٹتا ہے جس کے ارتکاب سے مسلمان اسلام سے بالکلیہ خارج ہوکر کافر و مرتد ہو جاتا ہے اور ایسے امور جن پر حدیث میں شرک یا کفر کا اطلاق آیا ہے، مگر ان امور کے ارتکاب سے مسلمان اسلام سے خارج ہو کر کافر و مرتد نہیں ہوتا، تو ایسے امور کے ارتکاب سے نکاح نہیں ٹوٹتا ہے۔(واللہ اعلم)(سید محمد نذیر حسین دہلوی)
Flag Counter