Maktaba Wahhabi

48 - 306
فضل وکرم سے ایسی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔جس میں خیر اور بھلائی ہے تو تجھے اپنی سوتیلی ماں کے فیصلہ کے آگے سرتسلیم خم نہیں کرنا چاہیے،اگر تو سمجھتی ہے کہ تیری سوتیلی ماں کا فیصلہ تیرے لیے نقصان دہ ہے تو اس فیصلے کو ماننے سے انکار کردے۔ تجھے چاہیے کہ ایسی عورت کی سختیوں سے خلاصی حاصل کرے اگرچہ اس کے لیے تجھے ا س کی کڑوی کسیلی باتیں ہی کیوں نہ سننا پڑ یں تم اپنے باپ سے اپنا عذر اچھے طریقے سے پیش کرو اور اپنی حالت زار ان کو بیان کرکے کوئی بہتر راستہ تلاش کرو۔اپنے والد صاحب سے کہو کہ وہ کسی اچھی جگہ پر آپ کا نکاح کردے۔جونہی کوئی بااخلاق اور شریف النفس نوجوان آپ کے ساتھ شادی کے لیے رضا مند ہو تو فوراً شادی کرلو،اگرچہ آپ کی سوتیلی ماں اس رشتہ کو قبول نہ کرے،اسے آپ کے معاملہ میں فیصلہ سازی کا قطعاً اختیار حاصل نہیں ہے اور نہ ہی شریعت اس کو یہ حق دیتی ہے۔اگر آپ کو کوئی مناسب رشتہ ملتا ہے تو اپنے باپ یا دیگر کسی ہمدرد رشتہ دار کے تعاون سے شادی کرلو او راپنی سوتیلی ماں کو اس کام میں شامل نہ کرو۔(واللہ اعلم)(عبداللہ جبرین)
Flag Counter