Maktaba Wahhabi

31 - 306
بلند سمجھا جاتا ہے۔اس کی خدمت کو دینی فریضہ خیال کیا جاتا ہے اور چھوٹوں کے ساتھ رحم دلی اور محبت کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ 8۔مساوات: اسلامی خاندان میں مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔اگر کسی شخص کے عقد میں ایک سے زیادہ بیویاں ہیں تو اس کو حکم ہے کہ وہ ان کے درمیان عدل کرےورنہ ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق اگر وہ ایک کی طرف جھکے گا اور دوسری کو چھوڑدےگا تو قیامت کے دناس کا جسم فالج زدہ ہو گا۔ اسی طرح اولاد کے درمیان مساوات کو بھی اسلامی خاندان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’میرے والد محترم مجھے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ گواہ بن جائیں کہ میں نے نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فلاں مال تحفہ میں دے دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تونے اپنی ساری اولاد کو ایسا تحفہ دیا ہے؟ انھوں نے عرض کی جی نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر میں تو گواہ نہ بنوں گا۔‘‘[1] بعض روایات میں ہے کہ ’’مجھے ظلم اور جھوٹ پر گواہ نہ بناؤ‘‘ اسی لیے بعض علماء لکھتے ہیں کہ اگر ایک بچے کو بوسہ دے تو دوسروں کو بھی ضروردے تاکہ ان میں مساوات قائم ہو اور ان میں سے بعض احساس کمتری کا شکار نہ ہوں۔ 9۔حوصلہ و بردباری: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی مومن (خاوند) کسی مؤمنہ (بیوی) سے بغض نہ رکھے۔ اگر وہ اس کی ایک عادت کو ناپسند کرتا ہے تو دوسری کو پسند کرتا ہوگا۔‘‘[2] اور بیوی کو بھی حوصلہ سے کام لینے کی تلقین ہے۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جس عورت نے بغیر کسی سبب کے اپنے خاوند سے طلاق طلب کی وہ جنت کی
Flag Counter