Maktaba Wahhabi

301 - 306
جواب۔سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا اثر(ما كان فى الحولين وإن كان مصة واحدة فهو يحرم) موطا امام مالك(7/607) بترقيم فؤاد عبدالباقي پر((عن ثور بن زيد الديلي عن ابن عباس رضي اللّٰه عنه به)) کی سند سے ہے۔ ثور بن زید کی ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت منقطع ہوتی ہے۔تاہم یہی روایت السنن الكبري للبيهقي (ج:7،ص :462) پر((عن عبدالعزيز بن محمد (الدرااوردي) عن ثور بن زيد عن عكرمه عن ابن عباس رضي اللّٰه عنه)) کی سند سے متصلاً مروی ہے۔بیہقی نے کہا(( هذا هو الصحيح موقوف)) یعنی یہ موقوف روایت(بلحاظ سند ) صحیح ہے۔ سعید بن المسیب اور عروۃ بن زبیر کے اقوال(موطا،ج:2،ص:604) کی سندیں بھی صحیح ہیں۔ابن شہاب الزہری کا قول بھی صحیح وثابت ہے۔ ((عشررضعات)) (دس بار دودھ پینے) والی آیت قرآن میں کہیں بھی نہیں ہے۔یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ مبارک میں ہی منسوخ التلاوۃ ہوگئی تھی۔ اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تحقیق میں رضاعت کبیر جائز ہے مگر اس کے لیے ((خمس رضعات)) (پانچ بار دودھ پینا) شرط ہے۔ جبکہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور دوسری تمام ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم وجمہور امت کے نزدیک رضاعت کبیر جائز نہیں ہے۔وہ سالم مولیٰ ابی حذیفہ والی حدیث کو سالم کی تخصیص پر محمول کرتے ہیں۔(واللہ اعلم) [1] موطا امام مالک (ج:2،ص :606) پر ایک صحیح السند روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رضاعت کبیر کے قائل نہیں تھے اور یہی جمہور کا مسلک ہے اور یہی راجح ہے۔(واللہ اعلم) (حافظ زبیر علی زئی)
Flag Counter