Maktaba Wahhabi

296 - 306
جائز ہے۔ ضرورت کے وقت میں جواز کے اندر کیا کلام ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: (فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللّٰهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ) [1] ’’اگر تمھیں خوف ہو کہ مرد عورت دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، تو ان پر گناہ نہیں کہ عورت کچھ فدیہ دے دے۔‘‘ اور اگر زوجہ اس روپے کے دینے پر قادرنہیں ہے اور خاوند نہ طلاق دیتا ہے اور نہ حقوق زوجیت، نان و نفقہ وغیرہ ادا کرتا ہے اور بیوی ایسی تکلیف دہ صورت کو برداشت کرنے سے عاجز ہے، تو اس صورت میں فسخ نکاح جائز ہوگا اور مسماۃ کو کسی دوسرے سے نکاح کر لینا درست ہوگا کیونکہ شرع میں حرج مدفوع (ختم کرنا) ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: (وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ) [2] ’’اللہ نے تمھارے لیے دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘ اور حدیث میں فرمایا ہے: ((لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ۔۔۔ووقع في رواية فِي الرَّجُلِ لَا يَجِدُ مَا يُنْفِقُ عَلَى امْرَأَتِهِ، قال(اي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم )’‘يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَ))[3] ’’اور ایک روایت میں ہے کہ وہ آدمی جو اپنی عورت کو خرچ نہ دے سکے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا کہ ان میں جدائی کروادی جائے۔‘‘ (ملخص فتاوی سید نذیر حسین دہلوی)
Flag Counter