Maktaba Wahhabi

263 - 306
دے رکھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُم المؤمنین سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے ہاں کچھ دیر ٹھہرتے اور شہد پیا کرتے تھے۔اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو یہ بات پسند نہ آئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معمول سے زیادہ وہاں ٹھہریں۔ لہٰذا انھوں نے یہ ترکیب تیار کی کہ جس کے پاس بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو وہ کہے گی۔ ’’اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے منہ سے مغافیر(ایک پھول) کی بدبو آرہی ہے۔‘‘لہذا ان دونوں نے ایسا ہی کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’میں تو زینب رضی اللہ عنہا کے گھر سے شہد پی کر آرہا ہوں، اب میں قسم کھاتا ہوں کہ آئندہ یہ نہ پیوں گا مگر تم کسی کو مت بتلانا۔‘‘[1] اللہ نے قرآن مجید میں حکم نازل فرمایا: ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کردیا ہے اسے آپ کیوں حرام کر رہےہیں۔کیا آپ اپنی بیویوں کی رضا مندی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اور اللہ بخشے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘[2] اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ: ’’ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کروٹ لی، جوتے اپنے قریب کیے، چادر کا کنارہ بستر پر بچھایا، تھوڑی دیر لیٹے رہے، پھرجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ میں سوگئی ہوں تو آہستہ سے چادر پکڑی، آرام سے جوتے پہنے، آہستہ سے دروازہ کھولا اور چل دئیے۔اور پھر آہستہ سے ہی اس کو بند کردیا۔ میں نے بھی چادر اوڑھی، پردہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع پہنچے اور دیر تک کھڑے رہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ہاتھ اٹھائے(دعاکی)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے تو میں بھی لوٹی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی چلے، میں بھی جلدی چلنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑ پڑے، میں بھی دوڑ پڑی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے گھر پہنچ گئی اور لیٹ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا
Flag Counter