Maktaba Wahhabi

252 - 306
بیوی کو طلاق دے۔نوجوان نے اپنے والدین کا حکم مانتے ہوئے بغیر کسی سبب کے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔پھر اس کی والدہ کو ندامت ہوئی۔اب وہ پوچھتی ہے کہ اس طلاق کا سبب بننے پر اسے کوئی گناہ ہوگا؟اور اگر اس گناہ ہوگا تو اس کا کفارہ کیا ہے؟ جواب۔صحیح بات یہ ہے کہ بیوی کو کسی شرعی عذر کے بغیر طلاق دیناجائز نہیں ہے،یہ ایک بہترین نعمت کو ٹھکرانے والی بات ہے اور خاندان کو تباہ وبرباد کرنے کا سبب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کے لیے عظیم احسان اور بہت بڑی نعمت بنایا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ: (وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ) [1] ’’اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ،اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی یقیناً غوروفکر کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘ والدین کی اطاعت نیکی کے کاموں میں ہوگی یعنی جنہیں اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے ہیں۔اور جو باتیں اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کررکھی ہیں،اگر ماں باپ ان کے کرنے کا حکم دیں تو پھر ان کی اطاعت واجب نہ ہوگی،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی نافرمانی کے کاموں میں سے کسی کی اطاعت نہ ہوگی، اطاعت تو صرف نیکی کے کاموں میں ہوگی۔‘‘[2] اور الله نے فرمايا: (وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ ) [3] ’’اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے،جس کا تجھے علم نہ ہوتو،تو ان کا کہنا نا ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح
Flag Counter