Maktaba Wahhabi

242 - 306
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے: (كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صلی اللّٰه عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ طَلَاق الثَّلَاثِ وَاحِدَة) [1] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور مبارک اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دوسالوں میں (اکٹھی) تین طلاقیں ایک ہی ہوتی تھی۔‘‘ یہ صحیح حدیث صحيح مسلم،مستدرك حاكم(2/196،ح :2793)،مسند احمد (1/314،ح:2877)،فتح الباري اوردارقطني (4/46،ح:3961) وغیرہ کتب احادیث میں موجود ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں تین طلاقیں یکبارگی ایک ہی طلاق شمار ہوتی تھیں اور مسند احمد (5/455،ح:24286) میں حدیث رکانہ رضی اللہ عنہ بھی اس مسئلہ پر واضح نص ہے،جس میں تاویل کی گنجائش نہیں ہے،جیسا کہ فتح الباری میں مرقوم ہے۔ لہذا سائل کی ایک طلاق واقع ہوچکی ہے۔چونکہ اس طلاق کے بعد سات سال بیت چکے ہیں، لہذا اب نکاح جدید ہوگا،جیسا کہ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ کو طلاق ہوئی اور عدت گزرگئی،پھر وہ دونوں باہمی رضا مندی سے نکاح کرنا چاہتے تھے،لیکن حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ جو اپنی مطلقہ بہن کے ولی تھے،نکاح کرنے پر رضا مند نہ ہوئے،جیسا کہ صحیح بخاری اور سنن نسائی وغیرہ کتب احادیث میں موجود ہے،تو اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمادی: (وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ) [2] ’’اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو،پھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو،جب وہ باہم اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں۔‘‘
Flag Counter