Maktaba Wahhabi

167 - 306
انتہائی مجبوری کی حالت میں ان ادویات کا استعمال جائز ہے۔یہ ایک الگ مسئلہ ہے جس کی وضاحت یہاں مطلوب نہیں ہے۔ مذکورہ سوال میں جو صورتحال بیان کی گئی ہے کہ عورت فقط اس لیے مانع حمل ادویہ استعمال کرنا چاہتی ہے کہ کہیں شادی ناکام نہ ہوجائے اور اس اکیلی کو اولاد کی پرورش کرنا پڑے تو یہ خیال مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر غیر صحیح اور باطل ہے۔ ٭ ہوسکتا ہے کہ بیوی کی یہ حرکت ہی شادی کی ناکامی کا باعث بن جائے۔ ٭ ہوسکتا ہے یہ عمل ان کی خانگی زندگی میں زہر بھردے اور دونوں اطراف(میاں بیوی) کے درمیان نفرت کا باعث بنارہے اور وہ ایک دوسرے سے ناراض اور خفاخفا رہیں۔ہر ذی شعوراس بات سے بخوبی واقف ہے کہ نکاح کے مقاصد میں سے ایک مقصد اولاد کا حصول بھی ہے۔جب بچہ کی پیدائش میں تاخیر ہوگی تو خاوند لازمی طور پر فکرمند ہوگا اور جب سے علم ہوگا کہ اس کی بیوی نے مانع حمل دوائی کھا رکھی ہے تو ان دونوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوتی چلی جائیں گی۔ ٭ اگر یہ تسلیم کر بھی لیاجائے کہ خاوند سے مشورہ کرنے کے بعد اس نے ایسا کیا تو بھی یہ عمل نقصان سے خالی نہیں۔شادی کے بعد ہرمیاں بیوی میں اولاد کی خواہش پوری قوت کے ساتھ انگرائی لیتی ہے،مانع حمل ادویات کا استعمال آہستہ آہستہ خاوند کو بیوی سے متنفر کردے گا اگرچہ اس نے پہلے اجازت دے دی ہو۔ ٭ شادی کا ایک مقصد اولاد کی تربیت،ان کے ساتھ محبت وشفقت بھی ہے۔یہ جذبات عورت میں اسی وقت پیدا ہوتے ہیں جب اس کے رحم میں حمل قرارپاتا ہے اس کے بغیر یہ سب کچھ ناممکن ہے۔ ٭ اگرآپ اتفاق فرمائیں تو ہم کہنا چاہیں گے کہ حمل کا ٹھہر جانا جہاں عورت کے دل میں اولاد کی محبت پیدا کرتا ہے وہاں خاوند کی محبت اور پیار کا باعث بھی بنتاہے۔اگرعورت مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہے تو وہ خاوند کو بے لوث اور گہری محبت دینے سے قاصر رہتی ہے۔ ٭ عورت کے ہاں شادی کے بعد اولاد پیدا ہونا اس کی عزت وتوقیر میں اضافے کاباعث
Flag Counter