Maktaba Wahhabi

155 - 306
بازار نہیں جانا چاہیے کیونکہ بازار اللہ تعالیٰ کا ناپسندیدہ مقام ہے، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ جواب۔آج کل عورتوں کا بازار آنا جانا ضرورت سے زیادہ ہو چکا ہے جو کہ باعث فتنہ ہے۔ ہم آپ کے سامنے اللہ کا یہ فرمان ذکر کر سکتے ہیں کہ: ’’اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور پہلی جہالت کی طرح اپنی زینت کا اظہار نہ کرو۔‘‘[1] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت پردہ ہی پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس پر جھانکتا ہے۔‘‘[2] قرآن و حدیث کے دلائل سے پتہ چلتا ہے کہ عورت کو ضرورت کے بغیر گھر سے نہیں نکلنا چاہیے۔ہم آپ کے خاوند کی اس بات کے ساتھ سو فیصد اتفاق کریں گے کہ اگر عورت کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گھر میں مرد موجود ہے تو اس کو بازار نہیں جانا چاہیے۔ عام طور پر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ عورتیں بعض ایسی چیزیں خریدلیتی ہیں جو ضرورت سے زائد ہوتی ہیں اور دلیل یہ دی جاتی ہے کہ اس کی تو ضرورت ہے یا مستقبل میں کام آئے گی۔ آپ کے خاوند کی یہ بات بالکل صحیح ہے کہ بازار اللہ کے ناپسندیدہ جبکہ مساجد پسندیدہ مقامات ہیں۔ آج کل اس پر فتن دور میں بازاروں کے اندر عورتیں ہی نظر آتی ہیں، تنگ لباس، باریک کپڑے اور زیب و زینت کے ساتھ بازر جانا اور لوگوں کو دعوت نظارہ دینا ان کا معمول بن چکا ہے۔ایسی عورتین جنت کی خوشبو بھی نہ پاسکیں گی۔ البتہ اگر عورت مجبوراً بازار جاتی ہے جبکہ کوئی مرد اس کی ضروریات پوری کرنے والا نہ ہو۔یا مرد تو ہو مگر وہ موجودنہ ہو یا خریداری کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو پھر عورت کے لیےجائز ہے کہ وہ تمام شرعی آداب کا خیال رکھتے ہوئے بازار جائے، ضرورت کی چیز خریدے اور فوراً واپس گھر آجائے۔ فضول خرچی نہ کرے، دوکاندار سے ذرا سخت لہجہ میں بات کرے، پردہ میں رہے اور عفت و عصمت کی تصویر محسوس ہو۔
Flag Counter