Maktaba Wahhabi

139 - 306
خرچ کرے اور اس کی ضروریات کا خیال رکھے اور یہ عمل اس کے لیے اللہ کے قرب اور حصول ثواب کا ذریعہ ہے۔یہ خرچ مندرجہ ذیل صورتوں میں ہو گا۔ ٭کھانے کا بندوبست۔ ٭کپڑوں کا انتظام۔ ٭رہائش کا اہتمام۔ ٭ہر وہ چیز جس کی اس کو ضرورت ہو۔ آپ نے جو حالت ذکر کی ہے کہ آپ کی بیوی آپ پر کنجوسی اور مال خرچ نہ کرنے کا الزام لگاتی ہے تو آپ کو علم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی بیوی پر خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے فرمان کا ترجمہ ملا حظہ ہو: ’’مرد عورتوں پر قوام(نگران) ہیں اس لیے کہ وہ اپنے مالوں میں سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘[1] اور فرمایا: ’’اور جس کے لیے وہ بچا ہے اس کے ذمہ ان (بیویوں) کا کھانا پینا اور پہنانا معروف طریقے کے مطابق ہے۔‘‘[2] اور فرمایا: ’’اور اگر وہ حمل والی ہوں تو ان پر خرچ کرو حتی کہ وہ وضع حمل کرلیں۔‘‘[3] اور حدیث مبارکہ میں بھی اسی بات کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے کہ خاوند پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی پر خرچ کرے، اپنے بچوں پر خرچ کرے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھے اور ان پر بھی خرچ کرے جو اس کے ماتحت ہوں۔ سیدنا حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایا: ’’عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، پس بے شک وہ تمھاری خدمت گزارہیں،تم نے انہیں اللہ کی امانت کے طور پر اپنے پاس رکھا ہے اور ان کی
Flag Counter