Maktaba Wahhabi

191 - 191
بعد بھی جاری رہے گا یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی کی بہت بڑی خوبی ہے کہ اس کی قبولیت اور دائمی اجر کااعلان بذریعہ قرآن اسی دنیا میں کردیاگیا۔ جس شخص کی پاکیزگی اور اخلاص عمل پر ا ُسی دنیا میں اعتماد فرمایاگیا ہے کیااسی کے ارشادات پر اعتماد نہ کیاجائے گا؟ اور انکارِ حدیث کی وجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر بے اعتمادی نہیں تو اور کیا ہے؟ وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ کتنا بڑا اعزاز ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کوعطافرمایا گیا جہاں تک تجربہ شاہد ہے ساری بے اعتمادیاں بدخلقی کی پیداوار ہیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی سے علی الاعلان بداخلاقی مدافعت فرمائی گئی ہے۔ ؎ نگاہ ِ ناز جسے آشنائے رازکرے وہ اپنی خوبی قسمت پر کیوں نہ ناز کرے اور اعتماد کی بنیادیں مضبوط کردی گئی ہیں اسی حقیقت کو ایک دوسری جگہ اور بھی واضح فرمایاگیا ہے۔ فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّـهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ۔ آپ کے مزاج گرامی کی نرمی خداتعالیٰ کی رحمت ہے ورنہ اگر آپ تندخو اور سخت دل ہوتے تویہ پروانوں کی صفیں جومسجد نبوی میں مقامِ نبوت کی زینت ہورہی ہیں سب تتّر بتّر ہوچکی ہوتیں۔ اخلاق کی ان بلندیوں کے بعد اور سیرۃ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے باوصف جس کا اعتراف قرآنِ عزیز نے اس صراحت سے فرمایا ہےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واعمال پر کوئی وجہ نہیں کہ بدگمانی کی جائے۔ ۴۔ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ۔ اللہ وہ ذات ہے جس نے امیین میں سے ایک رسول برپاکیاجوان پر اس کی آیات پڑھتا ہے ان کا تزکیہ کرتاہے انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتاہے۔ اور یہ لوگ اس کی بعثت سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔
Flag Counter