Maktaba Wahhabi

190 - 191
ہے۔ یہ آیت اس امر پہ شاہد ہے کہ پیغمبر اس امتحان میں کامیاب ہے اس لیے پیغمبر کے ارشادات پر بھی اسی طرح اعتماد ہوناچاہیے جس طرح عامۃ المسلمین کی باتوں پر منکرینِ حدیث عام مسلمانوں پرتواتر کی روایات میں اعتماد کرتےہیں لیکن پیغمبر کو یہ حق دینے میں انہیں اعتراض ہے۔ ۲۔ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ۔ اللہ کے نام سے پڑھو جس نے پیدا کیا جس نے انسان کو لوتھڑے سے بنایا پڑھو تمہارا رب بہت برتر ہے جس نے قلم سے سکھایا اور انسان کو وہ چیز سکھائی جسے وہ نہیں جانتا تھا۔ آیت مذکورہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوپڑھنے کا حکم دیاگیاہے جس کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یقیناً تعمیل فرمائی پھرفرمایا وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا۔ اللہ تعالیٰ نے تم کو وہ علم سکھائے جنہیں تم نہیں جانتے تھےا ورتم پر اللہ تعالیٰ کا بُہت بڑ افضل ہے۔ اس آیت میں پیغمبر کے علم اور قرأۃ کا ذکرہے اور ہر پڑھے لکھے آدمی پر اعتماد کیاجاتاہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ وصف قرآنِ عزیز کی شہادت سے ثابت ہے اس لیے ان کے ارشادات پر اعتماد ہونا چاہیے، انکارِ حدیث کے پیشِ نظر پیغمبر کو اس اعتماد سےمحروم کیاجاتاہے اور یہ ظلم ہے۔ ۳۔ ن وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ مَا أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍ وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ۔ قلم اورن کےلکھنے کی قسم، اللہ کے فضل سے تم مجنون نہیں تمہارے لیے دائمی اجر ہے اور تم عظیم اخلاق کے مالک ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا نت اور جنون ایسی مذموم عادات کی نفی کی گئی ہے او رآپ کےاعمال اور اطوارِ زندگی کو اس طرح سراہاگیاہے اور اُنہیں یہ خصوصیت عطا فرمائی گئی ہے کہ آپ کا اجر کبھی ختم نہیں ہوگا۔ یہ صدقہ جاریہ ہے جو جناب کے انتقال کے
Flag Counter