Maktaba Wahhabi

82 - 195
فَإِنَّ اللَّہ حَيٌّ لَا يَمُوتُ‘[1] ’’ اور نہیں ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مگر اللّٰہ کے رسول ۔ یقیناً آپ سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں ۔ کیا پھر اگر وہ مر جائیں یا قتل کر دیے جائیں تو تم اُلٹے پاؤں پھر جاؤ گے ۔ اورجو شخص ایسا کرے گا وہ اللّٰہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا اور عنقریب اللّٰہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو اجر دے گا ۔‘‘ ’’اما بعد! تم میں سے جو شخص محمد کی پوجا کرتا تھا تو جان لے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہو چکی ہے اورتم میں سے جو اللّٰہ کی عبادت کرتا تھا تو یقیناً اللّٰہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے ۔‘‘ حضرت عباس کا ارشاد ہے کہ واللّٰہ! ایسا لگتا تھا کہ لوگوں نے اس سے پہلے جانا ہی نہ تھا کہ اللّٰہ نے یہ آیت نازل کی ہے۔ حضرت عمر کا ارشاد ہے :واللّٰہ میں نے جو نہی حضرت ابوبکر کو یہ تلاوت کرتے سنا تو میں جان گیا کہ یہ برحق ہے، پس میں ٹوٹ کر رہ گیا حتی کہ میرے پاؤں مجھے اُٹھا نہیں رہے تھے اور میں ایک طرف لڑھک گیا اور جان گیا کہ واقعی آپ کی وفات ہو چکی ہے ۔[2] منگل کے روز آپ کو کپڑے اُتارے بغیر غسل دیا گیا، غسل دینے والے حضرت علی ، حضرت عباس اور ان کے دو بیٹے ،آپ کے غلام شُقران اور اُسامہ بن زید تھے۔[3] آپ کو تین سوتی یمنی چادروں میں کفنایا گیا ۔[4] ابو طلحہ نے قبر کھودی۔ سيدنا علی، فضل بن عباس اور قثم بن عباس قبر میں اُترے،[5]شقران نے بچھونا لا ڈالا۔10 ، 10 صحابہ اندر جاتے اور نماز پڑھتے۔ صحابہ کرام میں مہاجر، پھر انصار، پھر عورتوں اور پھر بچوں نے منگل کے دن نماز پڑھی اور بدھ کی رات گزر گئی ۔ رات کے اَواخر میں آپ کو سپردِ خاک کیا گیا ۔[6]
Flag Counter