٭ جن کے خوش ہونے سے اللّٰہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں ۔
٭ اور جن کے ناراض ہونے سے اللّٰہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں ۔
٭ جن کی اطاعت اللّٰہ کی اطاعت ہے اور جن کی نافرمانی اللّٰہ کی نافرمانی ہے۔
1. امام بخاری سیدنا عبداللّٰہ بن ہشام سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے کہا :
’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن خطاب کا ہاتھ تھام رکھا تھا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللّٰہ کےرسول! یقیناً آپ مجھے میری جان کےسوادنیا جہاں سے زیادہ عزیز ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں ،قسم ہے اس ذات کی جس کےہاتھ میں میری جان ہے ! اس وقت تک کہ میں تجھے تیری جان سے بھی زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں ۔ سیدنا عمر نے عرض کیا:
’وَاللّٰہ، لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ: الآنَ يَا عُمَرُ‘[1]
’’اللّٰہ تعالیٰ کی قسم! یقینا اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ پیارے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر !اب بات بنی ہے ۔‘‘
2. کسی بھی شخصیت کو جاننےاور سمجھنے کےلیے اس کی شکل و صورت اور وجاہت بڑا کردار ادا کرتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ عبداللّٰہ بن سلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ دیکھتے ہی کہہ دیا تھا :
’أَنَّ وَجْھَہ لَيْسَ بِوَجْہ كَذَّابٍ‘[2]
’’بلا شبہ یہ چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا نہیں ہو سکتا ۔‘‘
3. سیدنا ابو رِمثہ تیمی بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر مدینہ منورہ حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شگفتہ چہرے کو دیکھتے ہی سمجھ گیا اور اپنے بیٹے سے کہنے لگا:
’ہذا واللّٰہ رسول اللّٰہ‘[3]’’واللہ! یہ واقعی اللہ کے رسول ہیں ۔ '‘‘
|