قتيل. فقال:ما كانت ہذہ لتقاتل . قال: وعلى المقدمة خالد بن الوليد فبعث رجلاً فقال: قل لخالد لا يقتلنَّ امرأة ولا عسيفاً‘[1]
ایک جنگ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےلوگوں کاجمگھٹادیکھاتوایک صحابی کوحکم دیاکہ دیکھویہ کیاجمگھٹاہے اس نے آکربتایاکہ لوگ ایک مقتول عورت کی لاش پر جمع ہیں ،(تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غمزدہ ہوئےاورفرمایاکہ یہ لڑائی کرنےوالی تونہیں تھی)،اورسیدناخالدبن ولید رضی اللہ عنہ کو-جوکہ لشکرکی قیادت پرمامورتھے -پیغام بھیجاکہ عورتوں اور مزدوروں کونہ قتل کرو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر کوروانہ کرتےوقت قائدِلشکرکو نصیحت فرماتے:’اغْزُوا وَلَا تَغُلُّوا، وَلَا تَغْدِرُوا، وَلَا تَمْثُلُوا، وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا،...[2]
’’ (اللہ کانام لےکر)نکلو،دھوکہ نہ دو،خیانت نہ کرو،(لاشوں کا)مثلہ نہ کرو،اورنہ ہی کسی بچے کوقتل نہ کرو۔‘‘
حتیٰ کہ یہ بھی فرماتے کہ جو اپنی عبادت گاہوں میں بیٹھے ہیں ان سے تعرض نہیں کرنا،جیساکہ درج ذیل حدیث میں اس کا ذکرہے:’اخْرُجُوا بِسْمِ اللّٰہ، تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰہ مَنْ كَفَرَ بِاللّٰہ، لَا تَغْدِرُوا، وَلا تَغُلُّوا، وَلا تُمَثِّلُوا، وَلا تَقْتُلُوا الْوِلْدَانَ، وَلا أَصْحَابَ الصَّوَامِعِ ‘.[3]
’’ اللہ کانام لےکرنکلو،جوبھی رب کامنکرہے اس سے قتال کرو،دھوکہ نہ دو،خیانت نہ کرو،لاشوں کامثلہ نہ کرو،بچوں کو قتل نہ کرواور نہ ہی عبادگاہوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو قتل کرو۔‘‘
امام شوکانی’وَلَا أَصْحَابَ الصَّوَامِعِ‘ کی بابت فرماتے ہیں :’فِيہ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّہ لَا يَجُوزُ قَتْلُ مَنْ كَانَ مُتَخَلِّيًا لِلْعِبَادَةِ مِنْ الْكُفَّارِ كَالرُّہبَانِ؛ لِإِعْرَاضِہ عَنْ ضَرِّ الْمُسْلِمِينَ‘
اس میں اس بات پردلیل ہے کہ کفارمیں سے جو(جنگ وجدال سے لاتعلق ہوکر)اپنے عبادت گاہ
|