Maktaba Wahhabi

147 - 195
سے 9ھ تک آٹھ سال کے مابین عہدِنبوی کے غزوات وسرایا کابڑی تحقیق ِ دقیق اورعرق ریزی سے ایک نقشہ تیارکیاہے۔اورثابت کیاہے کہ چھوٹے چھوٹے واقعات یاغزوات وسرایاکی تعدادبیاسی(82)تھی۔ (یہ نقشہ مع مفصل احوال کے رحمۃللعالمین ،جلددوم،صفحہ نمبر172سےصفحہ نمبر205پرموجود ہے۔مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ،لاہو۔) بعض لوگ بیاسی(82)کاعددسنتےہی اچھل پڑتے اورفتویٰ داغ دیتے ہیں کہ لوجی ثابت ہوگیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب تلوارچلائی۔حالانکہ اس عددِکبیر میں 32 وہ دستےبھی شامل ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقتاًفوقتاًدشمن کی نقل وحمل سے باخبر رہنے اورراستوں کی نگرانی کےلیے روانہ فرمائےتھے۔پانچ دستے تبلیغی سفر پر نکلےتھے۔انہی میں سے پندرہ سریےیادستے وہ بھی ہیں جو قتل ڈکیتی کی وارداتوں اورغداری کے جرم میں ،لوث لوگوں کے تعاقب اور گوشمالی کےلیے روانہ فرمائےتھے۔چھ دستےبعض غلط فہمیوں کے نتیجہ میں وجودمیں آئے جونہ صرف کفارومسلمین بلکہ خود مسلمانوں کے مابین بھی وقوع پذیرہوئے۔تین دستے بت شکنی کےلیےنکلے۔تین دستے دشمن کا تعاقب کرنے کی وجہ سے وقوع پذیر ہوئے اورپانچ مختلف مقامی یاشخصی واقعات بھی سریہ کہلوائے۔ یہ تریسٹھ ایسے واقعات ہیں کہ جوغزوات سرایامیں توشمارکیےجاتے ہیں لیکن ان میں سے کسی میں بھی کفرواسلام کا مقابلہ نہیں ہوا۔اسی طرح کتنے ہی دوسرے واقعات بھی ہیں ۔صرف آٹھ سات غزوات ایسےہیں جن میں کفرواسلام کاباقاعدہ مقابلہ ہوااور ان میں بھی مسلمانوں نے صرف دفاعی مقابلہ کیا،کبھی بھی جارحانہ حملے کی ابتدا نہیں کی۔ جہاد اسلامی کے تقدس کوجنگ اور خون ریزی کانام دینے والے معاندین نہ واقعہ کی علت دیکھتےہیں ،اورنہ مسلمانوں کے مدعاتلاش کرتےہیں بلکہ ہرواقعہ کے بارے میں اپنی یہ رائے قائم کرلیتےہیں کہ یہ بھی لوگوں کو زبردستی دینِ اسلام میں داخل کرنےکےلیے پیش آیاتھا۔ان عیاروں کی چرب زبانی کے نتیجے میں اللہ کے کچھ سادہ دل بندے مسلمان بھی یہی سمجھنے لگ جاتے ہیں کہ مسلمانوں کی ہر وہ نقل وحرکت جنگ ہی کےلیے تھی۔
Flag Counter