جایا جائے اور اس کے ذریعے تحنیک اور برکت کی دعا کرائی جائے اور نام رکھوایا جائے، اگر کھجور نہ ملے تو کسی بھی میٹھی چیز سے تحنیک کرائی جاسکتی ہے۔
1۔عن أبی موسی الأشعری رضی اللّٰہ عنہ قال : " وُلِدَ لِیْ غُلَامٌ فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَسَمَّاہُ إِبْرَاہِیْمَ وَحَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ وَدَعَا لَہُ بِالْبَرْکَۃِ وَدَفَعَہُ إِلَيَّ" قال الراوی :’’ وَکَانَ أَکْبَرَ وُلْدِ أَبِیْ مُوْسٰی"۔ ( بخاری : 5468کتاب العقیقۃ ؍ باب : تسمیۃ المولود )
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں :"میرے ہاں لڑکا ہوا، میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور سے اس کی تحنیک کی اور اس کے لئے برکت کی دعا کی، پھر میرے حوالے کیا،، راوی کہتے ہیں کہ : ’’ یہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا سب سے بڑا لڑکا تھا "۔
2۔عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ إِبْنٌ لِأَبِیْ طَلْحَۃَ یَشْتَکِیْ، فَخَرَجَ أَبُوْطَلْحَۃَ، فَقُبِضَ الصَّبِیُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُوْطَلْحَۃَ قَالَ : مَا فَعَلَ الصَّبِیُّ ؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ : ہُوَ أَسْکَنُ مَا کَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَیْہِ الْعَشَائَ، فَتَعَشَّی ثُمَّ أَصَابَ مِنْہَا، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَتْ : وَارِ الصَّبِیَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُوْطَلْحَۃَ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَہُ، فَقَالَ :" أَعَرَّسْتُمُ اللَّیْلَۃَ "قَالَ: نَعَمْ، قَالَ :"اللّٰہمَّ بَارِکْ لَہُمَا" فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَ لِیْ أَبُوْ طَلْحَۃُ :"إِحْمِلْہُ حَتّٰی تَأتِیَ بِہِ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَبَعَثَ مَعَہُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ : " أَمَعَہُ شَیْئٌ " قَالُوْا : نَعَمْ تَمْرَاتٌ، فَأَخَذَہَا النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَمَضَغَہَا، ثُمَّ أَخَذَھَا مِنْ فِیْہِ فَجَعَلَہَا
|