Maktaba Wahhabi

247 - 305
اس معاملے میں مسلم وغیر مسلم کی کوئی تمیز نہیں کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شمار احادیث میں پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ 1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : " مَا زَالَ جِبْرِیْلُ یُوْصِیْنِیْ بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ أَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ " ( بخاری :6015 مسلم:6854 ) ترجمہ: حضرت جبریل علیہ السلام مجھے برابر پڑوسی کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کرتے رہتے تھے یہاں تک کہ میں نے سمجھا کہ کہیں وہ پڑوسی کو میرا وارث نہ بنادیں۔ "مَنْ کَانَ یُؤمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَایُوْذِ جَارَہُ"(بخاری :6018 مسلم:47 ) ترجمہ : جو اﷲ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ "وَاللّٰہِ لَا یُؤْمِنُ، وَاللّٰہِ لَا یُؤْمِنُ،قَالُوْا مَنْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ : مَنْ لَا یَأمَنُ جَارُہُ بَوَائِقَہُ" ( بخاری:6016 )ترجمہ : اﷲ کی قسم وہ مومن نہیں اﷲ کی قسم وہ مومن نہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ کون ہے ؟ فرمایا :" جس کے ظلم سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں"۔ مَا آمَنَ بِیْ مَنْ بَاتَ شَبْعَانَ وَجَارُہُ جَائِعٌ إِلٰی جَنْبِہِ، وَہُوَ یَعْلَمُ۔ ( الطبرانی والبزّار بإسناد حسن )ترجمہ : وہ مومن نہیں جو خود تو سیر ہوکر رات گذارتا ہے اور اس کے پہلو میں اس کا پڑوسی بھوکا ہے اور اسے اس کا علم بھی ہو۔ لیکن افسوس کہ آج مسلم معاشرہ میں پڑوسی کے حقوق کے متعلق سخت لاپرواہی برتی جارہی ہے، حقوق کی ادائیگی کا مرحلہ تو دور،بلکہ عداوت ودشمنی نہ ہو تب بھی غنیمت ہے، نفرت ودشمنی کیلئے اب پڑوسی ہونا ہی کافی ہے، عالمی پیمانے پر کسی بھی مسلمان
Flag Counter